تحقیقاتی جانچ ایجنسی نے آج ایک گرونڑ ورکر کو گرفتار کر لیا ہے جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ عسکریت پسندوں کو کپڑے و دیگر ساز و سامان فراہم کرنے میں ملوث ہے۔ وہیں جانچ ایجنسی نے کہا ہے کہ 'شاکر احمد، عادل ڈار کا خاص ساتھی تھا جس نے لیتہ پورہ پلوامہ میں خودکش حملہ کیا تھا۔'
شاکر احمد کی عمر تقریباً 22 برس ہے اور یہ ضلع پلوامہ کے ہیجبل کاکاپورہ کا رہنے والا ہے۔
این آئی اے نے دعوی کیا ہے کہ شاکر بشیر نے یہ قبول کیا ہے کہ اس نے پلوامہ حملہ ہونے تک عادل محمد ڈار اور پاکستانی عسکریت پسند عمر فاروق کو اپنے گھر میں پناہ دی اور ان کی مدد کی۔
این آئی اے کے مطابق ابتدائی پوچھ گچھ میں شاکر بشیر ماگرے نے انکشاف کیا کہ اس نے کئی موقعوں پر جیش محمد کے شدت پسندوں کو دھماکہ خیز مواد، نقد اور دیگر چیزیں فراہم کی تھیں۔ ماگرے نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اس نے لوگوں کو پلوامہ حملے کے لیے بھی اشیاء فراہم کی تھی۔
این آئی اے کے مطابق شاکر بشیر نے یہ قبول کیا ہے کہ اس نے پلوامہ حملہ ہونے تک عادل محمد ڈار اور پاکستانی عسکریت پسند عمر فاروق کو اپنے گھر میں پناہ دی اور ان کی مدد کی۔ ماگرے کی دکان لیتہ پورہ پل کے پاس ہے۔ اس نے بتایا کہ عمر کے کہنے پر اس نے جنوری 2019 میں جموں سرینگر شاہراہ پر سی آر پی ایف کے قافلوں کی نقل و حرکت پر غور کرنا شروع کیا۔
ایجنسی کے مطابق شاکر نے قبول کیا کہ علاقے میں سی آر پی ایف کے قافلوں کی نقل و حرکت پر غور کیا اور عادل اور عمر کو اس کی جانکاری دی۔ ماگرے نے یہ بھی بتایا کہ اس نے ہی ماروتی اکو کار کو موڈیفائی کیا اور فروری 2019 میں اس میں دھماکہ خیز مواد بھی لگایا۔