وادی کشمیر میں سردیوں کا بادشاہ چالیس روزہ 'چلہ کلان' اپنے پورے آب و تاب کے ساتھ جاری ہے اور شدید برفباری کے سبب سوکھی سبزیوں، مچھلیوں اور دالوں کی مانگ میں کافی اضافہ ہواہے۔ قصبہ بجبہاڑہ کے مصروف ترین بازاروں، دکانوں، اور ریڑیوں پر سوکھی سبزیوں کے ڈھیر نظر آ رہے ہیں اور لوگ اپنے پسند کی سوکھی سبزیاں اور دالوں کی خریداری میں مصروف ہیں۔
وادی میں سردیوں کے دوران سوکھی سبزیوں کی قدیم روایت آج بھی زندہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ' وادی میں سخت سردی کے دوران سوکھی سبزیوں کے استعمال کی روایت بہت پُرانی ہے، اور اب بھی یہ روایت وادی کشمیر میں جاری ہے۔سردیوں کے دوران سوکھی سبزیوں کی مانگ میں ہمیشہ اضافہ ہوتا ہے۔کیونکہ ان ایام میں سبزیوں میں کوئی رطوبت نہیں ہوتی جس کے سبب یہ سبزیاں ہمیں کئی بیماریوں سے بچاتی ہیں۔
لوگوں کے مطابق سبزیوں کو موسم گرما میں سکھا کر ان ایام کے لیے ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ سوکھی سبزی اور دال کا کاروبار کرنے والے تاجر ان دنوں کافی اچھا کاروبار کر لیتے ہیں ۔وادی کشمیر میں 'چلہ کلان' شروع ہوتے ہی جہاں گرم ملبوسات اور کانگڑی میں اضافہ ہوتا ہے۔ وہیں سوکھی سبزیوں، مچھلیوں اور دالوں کی مانگ میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
شدید برفباری کی وجہ سے وادی کے لوگ ان ایام میں گھروں میں ہی محصور ہوجاتے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ شدید برفباری کی وجہ سے سرینگر جموں شاہراہ بند ہونے سے وادی کے بازاروں میں جہاں تازہ سبزیوں کی قلت ہوجاتی ہے وہی یہ سبزیاں اس قدر مہنگی ہوجاتی ہیں کہ ان کو خرید پانا عام لوگوں کے بس کی بات نہیں ہوتی۔