اردو

urdu

ETV Bharat / state

صحافیوں کے خلاف مقدمہ، ایمنسٹی نے نکتہ چینی کی - fake news cases

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے کشمیر میں صحافیوں پر درج کیے گئے مقدمات پر نکتہ چینی کی ہے اور اسے آزادی اظہار رائے کے برعکس قرار دیا ہے۔

صحافیوں کے خلاف مقدمہ
صحافیوں کے خلاف مقدمہ

By

Published : Apr 22, 2020, 1:09 PM IST

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایمنسٹی انٹرنیشنل اویناش کمار نے جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا اور 'دی ہندو' کے نمائندہ پیرزادہ عاشق پر درج ایف آئی آر کے ضمن میں ایک بیان جاری کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر میں دو صحافیوں کے خلاف درج ایف آر حکام کی جانب سے اظہار رائے کے حق پر قابو پانے کی کوششوں کا اشارہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یو اے پی اے جیسے قوانین کے ذریعہ صحافیوں کو ہراساں کرنا اور دھمکانا خوف اور انتقام کی فضا پیدا کرتا ہے۔

کشمیر میں عام طور پر لاک ڈاؤن، انٹرنیٹ اسپیڈ پر قدغن اور دیگر معاملات پہلے سے ہیں اور اس طرح سے صحافیوں پر درج کیے گئے مقدمات سے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاروائیاں کشمیری عوام کی انسانی حقوق کی ضمانتوں کو سخت نقصان پہنچا رہی ہیں کشمیر میں صحافیوں کو پولیس تھانوں میں طلب کیا جاتا ہے اور اپنی کہانیوں کو بیان کرنے کے لیے اپنے ذرائع سے متعلق سوال کیا جاتا ہےجو کہ قابل مذمت ہے۔

انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت آزادی اظہار رائے کے حق پر کسی بھی قسم کی پابندی غیر قانونی اور غیر جمہوری عمل ہے ۔ میڈیا انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کرنے میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن قابل افسوس ہے کہ صحافیوں کے خلاف یو اے پی اے جیسے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا اطلاق کیا جائے۔

اس طرح کا عمل صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو نشانہ بنانے کے مترادف ہیں اور اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ ان کی آواز کو دبایا جاسکے وہ بھی صرف اس لئے کہ وہ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details