مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پانچ اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں چار ماہ تک مسلسل کرفیو اور بندشوں کے نفاذ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’کرفیو نافذ کرنے سے وادی کے نوجوانوں کی ہلاکتوں کو روکا گیا۔‘‘
امت شاہ نے ان باتوں کا اظہار سرینگر میں ’’کشمیر یوتھ کلب‘‘ سے جڑے 45 ہزار نوجوانوں کو خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’اگر سرکار نے کرفیو نافذ نہیں کیا ہوتا تو وادیٔ کشمیر میں لوگ سیاسی جماعتوں کے بہکاوے میں آکر سڑکوں پر آکر سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مارے جاتے۔ ‘‘
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کرفیو نافذ کرنے سے لوگوں کو تھوڑی تکلیف پہنچی لیکن نوجوانوں کی جانیں بچائی گئیں۔
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں چار ماہ تک مسلسل بندشیں نافذ رہیں اور موبائل انٹرنیٹ آٹھ ماہ تک معطل رہا۔ وہیں اسکول اور کالج بھی مارچ تک بند رہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ وہ وادیٔ کشمیر میں نوجوانوں کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھانے آئے ہیں اور ان کو مین اسٹریم کے ساتھ جوڑنے اور جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کے لئے آئے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’’دفعہ 370 کے بعد نوجوان پتھراؤ اور تشدد کے بجائے روزگار اور ترقی کی طرف راغب ہوئے ہیں اور جموں و کشمیر میں ترقی ہی ترقی ہورہی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ امت شاہ جموں وکشمیر کے تین روزہ دورے پر آئے ہیں اور آج ان کا پہلا دن مکمل ہوا۔ امت شاہ نے آج سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور 25 اکتوبر کو وہ واپس دہلی روانہ ہورہے ہیں۔