کورونا وائرس کے پھلاؤ کو روکنے کیلئے جاری لاک ڈاؤن میں جہاں لوگ گھروں تک ہی محدود ہونے سے کئی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، وہیں وادی کشمیر میں پھنسے غیر مقامی لوگ کھانے پینے کی اشیاء اور بچوں کیلئے دودھ تلاش کرنے کیلئے سڑکوں پر آئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے گجرات اور راجستھان سمیت کئی ریاستوں کے درجنوں باشندے سرینگر کے کرن نگر علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
لاک ڈائون: ’بچوں کے لیے دودھ بھی میسر نہیں‘ ان لوگوں نے بتایا کہ وہ کشمیر میں مزدوری یا پرانے کپڑے بیچ کر اپنے اور اہل خانہ کے نان شبینہ کا بندوبست کرتے ہیں۔ لیکن لاک ڈاؤن کے بعد ان کو کھانے پینے کا سامان حاصل کرنے میں شدید دقتیں پیش آ رہی ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ وہ سرینگر میں سڑکوں پر بیٹھے رہتے ہیں کہ کہیں کوئی رضاکار ان کو کھانے پینے کا سامان مہیا کرے۔
انہوں کہا کہ وہ فوج کے کمپوں کے نزدیک جاکر فوج سے بھی کھانے کا سامان حاصل کرتے ہیں۔
لاک ڈائون کی وجہ سے پریشان غیر مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ انہیں خود کے لئے کھانے پینے کا سامان اگرچہ دستیاب ہوتا ہے تاہم بچوں کیلئے دودھ مہیا نہیں ہو پا رہا ہے۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں موسم بہار کی آمد کے کے ساتھ ہی لاکھوں غیر مقامی باشندے مزدوری، تجارت یا گداگری کیلئے وارد ہوتے ہیں اور پھر موسم سرما سے قبل واپس چلے جاتے ہیں۔ تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان میں سے بیشتر افراد وادی کے مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
مختلف مقامات پر سرکار یا رضاکارانہ تنظیمیں انہیں کھانا فراہم کر رہی ہیں۔ تاہم وادی کے اکثر اضلاع میں لاک ڈائون کی وجہ سے پھنسے ہوئے غیر مقامی افراد کی حالت نا گفتہ بہ ہے۔