انہوں نے 'ان سروس ملازمین' کے جائز مسائل کو حل نہ کرنے پر جموں و کشمیر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے جنہیں ان کے بقول 'سیاہ ایس آر او 202' کی عمل آوری سے جائز حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر کے مختلف محکمہ جات میں کام کر رہے 'ان سروس ملازمین' کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے کہاکہ ان سروس امیدوار جو سروس سلیکشن بورڈ کے ذریعے راست بھرتی عمل کے ذریعے مختلف محکمہ جات میں سلیکٹ ہوئے ہیں پر ایس آر او 202 کا اطلاق سراسر نا انصافی ہے۔
انہوں نے کہا: 'اُمیدواروں کو غیر منصفانہ طور ایس آر او 202 زمرہ میں رکھا گیا ہے، اُن کی تنخواہیں بھی قلیل ہیں اور دو سال سے کسی بھی انکریمنٹ اور الاونس سے محروم ہیں جبکہ وہ اپنی پروبیشن مدت بھی مکمل کر چکے ہیں اور متعلقہ محکموں میں ہائر گریڈ پے بھی حاصل کر لیا ہے'۔
بخاری نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اُن کے مسائل کو جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کی نوٹس میں لائیں گے تاکہ جلد ازالہ ہوسکے۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے سرکاری محکمہ جات میں کام کر رہے کوالیفائیڈ نوجوانوں پر ایس آر او 202 اطلاق کے پڑنے والے غلط اثرات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا: 'ایسی غلط پالیسیوں کی وجہ سے سرکاری ملازمین کی حالت تشویشناک ہے ۔ ایس آر او 202 نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لئے نقصان دہ ہے اور اس طرح ایک دوسرے سے الگ ہونے کا احساس بڑھ رہا ہے۔ اپنی پارٹی اس طرح کے رجعت پسند ایس آر او کو مکمل طور پر ختم کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتی ہے'۔