اردو

urdu

ETV Bharat / state

Almond Blossoms in Kashmir کشمیر میں بادام کے درختوں پر قبل از وقت ہی شگوفے پھوٹنے سے کسان پریشان

ہارٹیکلچر آفسر سرینگر افتخار حسین نے بتایا کہ فروری میں ہی درجہ حرارت بڑھ گیا جس کی وجہ سے شگوفے قبل از وقت ہی پھوٹنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ میوہ درخت میں قبل از وقت شگوفے پھوٹنے سے نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔

representational pic
علامتی تصویر

By

Published : Mar 1, 2023, 8:57 PM IST

سرینگر: وادی کشمیر میں بادام کے درختوں پر قبل از وقت شگوفے پھوٹنے سے شعبہ باغبانی سے وابستہ کسان طبقے میں پریشانی پھیل گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ میوہ درختوں پر قبل از شگوفوں پھوٹنے سے شعبہ باغبانی کو نقصان ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ ماہ فروری میں ہی دن اور شبانہ درجہ حرارت معمول سے زیادہ ریکارڈ ہونا ہے۔ ہارٹیکلچر آفسر سرینگر افتخار حسین نے بتایا کہ فروری میں ہی درجہ حرارت بڑھ گیا جس کی وجہ سے شگوفے قبل از وقت ہی پھوٹنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر درجہ حرارت پہلے ہی تیز ہوگیا تو میوہ درختوں پر پہلے ہی شگوفے پھوٹیں گے جس سے اس شعبے کو نقصان سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔

وادی کے معرف ماہر موسمیات فیضان عارف نے کہا کہ ماہ فروری میں برف وباراں ہوتا تھا، امسال اس ماہ کے دوران برف وباراں نہ ہونے کے برابر ریکارڈ کیا گیا اور دوسری طرف اس مہینے کے دوران دن اور رات کا درجہ حرارت معمول سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ سے شگوفے قبل از وقت ہی پھوٹنے لگے۔انہوں نے کہا کہ قبل از وقت درجہ حرارت بڑھنے سے کئی چیزوں پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ’ماہ مارچ میں تیز بارشیں، تیز ہوائیں چلنا اور ژالہ باری ہونا ایک معمول ہے جب فروری میں ہی شگوفے پھوٹے ہوں گے تو وہ تباہ ہوں گے جس کا براہ راست اثرات میوہ پر پڑے گا‘۔موصوف ماہر موسمیات نے کہا کہ عام طور پر ماہ مارچ کا نصف حصہ ختم ہونے کے بعد درختوں پر شگوفے پھوٹنے لگتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Almond Blossoms in Kashmir: موسم بہار کی دستک سے بادام کے شگوفے پھوٹنے لگئے

انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت معمول سے زیادہ درج ہونے سے وادی میں پانی کی کمی ہونے کا بھی خطرہ ہے جس سے دھان فصل کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں قبل از وقت اضافہ یا کمی واقع ہونا موسمی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔ ادھر وسطی ضلع بڈگام کے پارس آباد سے تعلق رکھنے والے اعجاز احمد نامی ایک میوہ باغ مالک نے بتایا کہ ماہ فروری میں ہی درجہ حرارت تیز ہے اگر میوہ درختوں پر شگوفے پھوٹ گئے تو ہمارا نقصان طے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گذشتہ کئی برسوں سے نقصان سے دوچار ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں قبل از وقت بھاری برف باری سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑا جبکہ سال گذشتہ ہمارے میوہ کی مانگ میں کمی سے ہمیں بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔


(یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details