سرینگر میں ایک پریس کانفرنس میں کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ ہلاک ہونے والے تین نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے انکے رشتہ داروں سے مل گئے اور اس معاملے کی پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
وجے کمار کا مزید کہنا تھا کہ 'پولیس اس معاملی کی بھی جانچ کر رہی ہے کہ آیا ان ہلاک شدہ نوجوانوں کو عسکریت ہسندی سے کوئی وابستگی تھی یا نہیں'۔
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے شوپیان کے امشی پوری علاقے میں 18 جولائی کو فوج نے دعوٰی کیا تھا کہ انہوں انکاؤنٹر میں تین نامعلوم عسکریت پسند ہلاک کیا ہے۔ تاہم ضلع راجوری کے ایک دور افتادہ گاؤں کے مقامی لوگوں نے دعوٰی کیا تھا کہ یہ تینوں ہلاک شدہ افراد انکے اہل خانہ ہیں اور فوج پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے انکے بیٹوں کو فرضی تصادم میں ہلاک کیا ہے۔ جس کے بعد فوج اور پولیس نے تحقیقات شروع کی۔
چند روز قبل فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا کہ انکاؤنٹر کے دوران ان کے جوانوں نے افسپا اور فوجی ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ جس کے سبب اس معاملے میں فوج نے انکوائری جاری کی ہے۔
گزشتہ روز وادی کے معروف وکیل بابر قادری کی ہلاکت پر پولیس انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ نوجوان وکیل بابر قادری کی ہلاکت پولیس کے لیے اہم معاملہ ہے اور اس کی تحقیقات کے لئے پولیس نے سپیشل انویسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی ہے تاکہ اس قتل میں ملوث عسکریت پسندوں اور انکی تنظیم کی نشاندہی ہو۔
وجے کمار کا کہنا ہے کہ مہلوک وکیل بابر قادری کو دو نامعلوم عسکریت پسندوں نے ہلاک کیا ہے جو انکے گھر میں کلاینٹ کی بھیس میں داخل ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دو نامعلوم عسکریت پسندوں اس کے گھر میں ماسک پہن داخل ہوئے اورجوں ہی وہ انکے سامنے پہنچا تو انہوں نے اس پر اندھا دھن گولیاں چلائی جن سے وہ وہ شدید زخمی ہوئے اور ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی انہوں نے دم توڑ دیا۔