علیحدگی پسند تنظیم کُل جماعتی حریت کانفرنس نے بیان جاری کرتے ہوئے گزشتہ ایک ماہ کے دوران افغانستان میں سیاسی اتھل پتھل اور افراتفری کے واقعات کے رونما ہونے کے بعد تشکیل دی گئی نئی حکومت کے ساتھ نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ 4 دہائیوں کے بعد وہاں غیر یقینیت اور مسلسل جنگ وجدل کے ماحول کا خاتمہ ہوجائے گا۔
افغانستان کی 33رکنی عبوری کابینہ جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’جموں وکشمیر اور افغانستان کے تنازعات الگ الگ نوعیت کے ہیں۔ تاہم افغانستان کے عوام کے دکھ درد کو بحیثیت کشمیری ہم اچھی طرح محسوس کرسکتے ہیں، کیونکہ کشمیری بھی کم و بیش گزشتہ چار دہائیوں سے غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔‘‘
مزید پڑھیں؛افغانستان: طالبان کی حکومت کے سینئر رہنماؤں کا مختصر تعارف
علیحدگی پسند تنظیم نے امید کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’افغانستان کی عوام جلد موجودہ صورتحال سے باہر آئے گی اور بنائی گئی نئی حکومت وہاں کے لوگوں کی خواہشات کے مطابق ملکی مستقبل کی تعمیر کا عمل شروع کرے گی۔ جس کے لیے تمام علاقائی اور بین الاقوامی رکن ممالک بھی اس کی حمایت کریں گے۔‘‘
مزید پڑھیں:'بلیک لسٹڈ کرنے سے متعلق امریکہ کا موقف دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی'
بیان میں اس بات کی بھی توقع ظاہر کی گئی ہے کہ ’’افغانستان میں جو حکومت قائم ہوئی ہے وہ بالغ نظریہ کا مظاہرہ کرکے سب کو ساتھ لے کر چلے گی۔ جبکہ دین اسلام میں انسانی مساوات، باہمی حقوق، معاشی انصاف اور مذہبی رواداری کے بنیادی اقدار پر عمل پیرا رہنے کی بھر پور کوشش کرے گی۔‘‘
یہ بھی پڑھیں؛افغانستان کی نئی حکومت 11 ستمبر کو حلف اٹھائے گی