اردو

urdu

ETV Bharat / state

کل جماعتی حریت کانفرنس نے مسئلہ کشمیر کے فوری حل پر زور دیا

حریت کانفرنس نے کہا کہ کنٹرول لائن پر بھارت اور پاکستان کے مابین بندوقیں خاموش رہنے سے ایل او سی کے قریب رہائش پذیر لوگوں کو امن و سکون کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں جس سے بھارت پاکستان تعلقات میں سدھار کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے مسئلہ کشمیر کے فوری حل پر زور دیا
کل جماعتی حریت کانفرنس نے مسئلہ کشمیر کے فوری حل پر زور دیا

By

Published : Jul 8, 2021, 6:45 PM IST

کل جماعتی حریت کانفرنس جس کی سربراہی نظر بند رکھے گئے رہنما میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں نے کہا ہے کہ 'جموں و کشمیر میں مبینہ زیادتیوں کے واقعات میں حالیہ اضافہ کشمیر تنازعہ کے فوری حل کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ خطے کی تیزی سے بدلتی جغرافیائی اور سیاسی صورتحال بھی اس مسئلہ کے فوری حل کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

حریت کانفرنس نے کہا کہ کنٹرول لائن پر بھارت اور پاکستان کے مابین بندوقیں خاموش رہنے سے ایل او سی کے قریب رہائش پذیر لوگوں کو امن و سکون کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں جس سے بھارت پاکستان تعلقات میں سدھار کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے لئے یہ بات ہمیشہ خوش آئند رہی ہے جب دونوں پڑوسیوں کے مابین مفاہمت اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آگے بڑھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ تاہم یہ بدقسمتی ہے کہ اس حوالے سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو اب تک اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے جس کی وجہ سے نہ تو باہمی تعلقات میں کچھ زیادہ پیش رفت ہو رہی ہے اور نہ ہی زمینی صورتحال میں کوئی نمایاں اور مثبت تبدیلی نظر آرہی ہے۔

بیان کے مطابق سیاسی قیادت اور سینکڑوں سیاسی قیدی اور نوجوان جیلوں یا گھر میں نظربند ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگوں کی صحت کی صورتحال تشویش کا باعث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میرواعظ عمر فاروق کی نظر بندی کے 100 جمعہ مکمل

بیان میں کہا گیا کہ 'کووڈ-19 کی قہر انگیز پھیلاؤ کے پس منظر میں انسانی بنیادوں پر سماج کے تمام طبقات اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی بار بار اپیلوں کے باوجود، سیاسی قیدیوں اور نوجوانوں کو ابھی تک رہا نہ کیا جانا حد درجہ افسوسناک اور قابل تشویش ہے’۔

حریت نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ حکومت ہند کی جانب سے یکطرفہ فیصلے کے تحت اگست 2019 میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے اور نئی دہلی کے زیر انتظام جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے ساتھ ہی یہاں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے مقصد سے متعدد قوانین نافذ کئے گئے جن کی وجہ سے ایک طرف یہاں کے عوام میں یہ خدشات پائے جارہے ہیں کہ یہ سب کچھ انکی شناخت کو ختم کرنے کی ایک گہری سازش ہے۔ ان نئے قوانین کے نفاذ کے بعد روزگار کی ضمانتوں، زمین کے حقوق اور بیرونی لوگوں کے ذریعہ قدرتی وسائل کے استحصال کے زیاں پر بھی سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'حریت کانفرنس ہمیشہ سے ہی خطے میں رہنے والے تمام باشندوں کیلئے امن اور ترقی کی نہ صرف حامی اور وکیل ہے بلکہ اسے پختہ یقین ہے کہ بھارت، پاکستان، جموں و کشمیر کے عوام کے امنگوں اور جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے کشمیر کے دیرینہ تنازع کو حل کرسکتے ہیں اور اس کے لئے سازگار ماحول قائم کرنے، اعتماد سازی کے اقدامات اور سنجیدہ باہمی مذاکرت کی شدید ضرورت ہے، تاہم اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے حکومت ہندکو چاہئے کہ وہ اگست 2019 سے جمہوریت کے نام پر یہاں اٹھائے گئے تمام اقدامات اور ان تمام قوانین کو منسوخ کرے جو جموں و کشمیر کے لوگوں کیلئے ناقابل قبول ہے'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details