پی آر آئی ممبران کا احتجاج، حکومت سے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل سرینگر (جموں و کشمیر):مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے گرمائی دار الحکومت سرینگر میں پنچایت کانفرنس کی جانب سے پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج میں شامل پنچ اور سرپنچ صاحبان نے حکومت سے ان کے دیرینہ مطالبات کو پورا کرنے کی مانگ کی۔ ’’ہماری مانگیں پوری کرو‘‘ نعرے بازی کرتے ہوئے مظاہرین نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے پنچایتی نظام کو حقیقی معنوں میں مستحکم کرنے کا مطالبہ کیا۔
آل جموں و کشمیر پنچایت کانفرنس کے چیرمین، اشفاق احمد میر، نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’سنہ 2018 میں چہار سو ڈر اور خوف کے ماحول میں اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر لوگوں نے بلدیاتی نظام میں شرکت کی۔ حکومت نے پنچایتی راج کو مستحکم کرنے اور پنچایتی اداروں کو با اختیار بنانے کے صرف دعوے کیے جبکہ زمینی سطح پر کبھی بھی ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے۔‘‘
مظاہرین کے مطابق انہوں نے سرکار سے پانچ نکات تسلیم کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے جن میں: جموں و کشمیر کے باشندوں کو مفت بجلی اور پانی فراہم کرنے کے علاوہ ماضی کی طرح معقول راشان فراہم کرنے کا بھی مطالبہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پی آر آئی ممبران نے حکومت سے فی الحال پنچایتی راج انتخابات کو موخر کرنے کے ساتھ ساتھ رکی پڑی رقم، پنچایت فنڈ کو فی الفور واگزار کرنے کا بھی مطالبہ شامل ہے۔ پی آر آئی ممبران کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں پانی اور بجلی کی بہتات ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگ اقتصادی طور کافی کمزور ہے اور بجلی اور پانی کی بل ادا کرنے سے قاصر ہیں۔
مزید پڑھیں:کولگام میں پنچایت راج کے نمائندوں کا احتجاج
انہوں نے مزید کہا کہ پی آر آئی ممبران عالمی وبا اور بندشوں کے دوران پوری طرح سے اپنے اپنے علاقوں میں تعمیر و ترقی کو پوری طرح ممکن نہیں بنا سکے جس کے لیے ان کی مدت کار میں توسیع کی جائے اور آئندہ تھری ٹائز نظام (3 Tyre panchayat system) کے سبھی انتخابات ایک ساتھ منعقد کیے جائیں۔