اردو

urdu

ETV Bharat / state

'کشمیری خاتون کا جوبائیڈن کی ٹیم میں شامل ہونا قابل فخر' - kashmir news

امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے 29 دسمبر کو اپنی ڈیجیٹل سٹریٹجی ٹیم کا اعلان کیا۔ اس ٹیم میں سرینگر کے ڈلگیٹ علاقے کی رہنے والی عائشہ شاہ کا نام بھی شامل ہے۔

'کشمیری خاتون کا جوبائڈن کی ٹیم میں ہونا فخر کی بات ہے'
'کشمیری خاتون کا جوبائڈن کی ٹیم میں ہونا فخر کی بات ہے'

By

Published : Dec 31, 2020, 10:08 PM IST

عائشہ پہلی کشمیری خاتون ہیں جنہیں امریکہ میں اتنے بڑا عہدہ اور ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ عائشہ کی ابتدائی تعلیم امریکہ کے لوسیانا میں ہوئی اور اعلی تعلیم انہوں نے ڈیوڈسن کالج سے حاصل کی۔ جو بائیڈن کی ٹیم میں ان کے شامل کیے جانے سے کشمیر میں عائشہ کی کامیابی سے لوگ کافی خوش نظر آ رہے ہیں۔

'کشمیری خاتون کا جوبائیڈن کی ٹیم میں ہونا فخر کی بات ہے'

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ان کے ہمسایہ الطاف بزاز کا کہنا ہے کہ " عائشہ ایک نیک سیرت خاتون ہیں۔ اچھے تعلیم یافتہ خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ہمیں فخر محسوس ہو رہا ہے کہ آج انہوں نے کشمیر کا نام نہ صرف روشن کیا ہے بلکہ اپنی قابلیت کے بل پر ایک اچھا مقام بھی حاصل کیا ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ " عائشۃ 8 برس کی تھیں جب وہ اپنے والد کے ساتھ امریکہ چلی گئیں۔ ان کی تمام تعلیم وہیں ہوئی۔ ہر برس وہ یہاں آتی ہیں، یہاں کے صحت افزا مقامات پر وقت گزارتی ہیں۔ ان کے والد عامر شاہ بہترین انسان ہیں اور سب کے کام آتے رہے ہیں۔"

عائشہ کے گھر والوں کے بارے میں تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بزاز کا کہنا تھا کہ " عائشہ کے دادا سعید احمد شاہ جموں و کشمیر پولیس میں ڈی آئی جی تھے۔ انہیں ہم پیار سے شاہ جی اور شامجی کہہ کر پکارتے تھے۔ بڑے نیک انسان تھے۔ شاہ جی کی بہن سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی سیکریٹری رہ چکی ہیں۔ عامر شاہ بھی وادی کے مشہور ڈاکٹر تھے۔ عائشہ کی پھوپھی عذرا شاہ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے پیتھالوجی ڈپارٹمنٹ کی ایچ او ڈی رہ چکی ہیں اور سبکدوشی کے بعد وہ بھی امریکہ چلی گئیں۔"

عائشہ کے کنبے نے وادی سے ہجرت کیوں کی؟ اس سوال کے جواب میں بزاز کا کہنا تھا کہ " عائشہ کے والد بہترین ڈاکٹر تھے۔ اس دوران امریکہ میں مواقع اچھے تھے۔ اسی لیے وہاں چلے گئے۔ لیکن کبھی بھی کشمیر کو نہیں بھولے۔ ان کا گھر ابھی بھی یہاں ہے، ایک چوکیدار رکھوالی کرتا ہے اور جب وہ یہاں آتے ہیں تو اپنے ہمسایوں کے بیچ گھل مل کر رہتے ہیں۔"

بزاز کا ماننا ہے کہ " عائشہ کا امریکی صدر کے ساتھ کام کرنے سے کشمیر کے مسئلے کا جلد حل نکل سکتا ہے۔ وہ کشمیر کی بیٹی ہیں اس لیے یہاں کے لوگوں کو در پیش مسائل سے واقف بھی ہیں'۔

عائشہ کی بات کریں تو اس تقریر سے قبل وہ جوبائیڈن اور کملا ہارس کی انتخابی مہم کی ڈیجیٹل مینیجر بھی رہ چکی ہیں۔ اس وقت وہ سمتھسونین میں بطور ایڈوانس بیسٹ کام کر رہی ہیں۔ ماضی میں جان ایف کینیڈی کارپٹ کی اسسٹنٹ منیجر بھی رہ چکی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details