وادی کے بیشتر علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کئے گئے ہیں۔ متعدد علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
جمعہ کے پیش نظر، کشمیر میں بندشیں سخت جموں و کشمیر میں 5 اگست کو حکومت ہند جی جانب سے دفعہ 370 کو غیر مؤثر بنانے اور ریاست کا خصوصی آئینی درجہ منسوخ کئے جانے کے بعد 26 ویں روز بھی امتناعی احکامات جاری ہیں جن سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ حکام نے مواصلاتی نظام پر پابندیاں عائد کی ہیں جب کہ وادی کے متعدد مقامات پر فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔انتظامیہ کے بعض اہلکاروں اور پولیس تھانوں کے موبائل فون چالو کئے گئے ہیں جبکہ سرینگر کے بعض بالائی علاقوں میں لینڈ لائن فون بھی چل رہے ہیں۔
ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ جموں صوبے کے پانچ اضلاع ڈوڈا، کشتواڑ، رامبن، راجوری اور پونچھ میں موبائل فون سروسز کو بحال کردیا ہے۔
سرینگر سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اطلاع دی کہ نماز جمعہ کے پیش نظر ، حکام نے پورے شہر میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی گشت میں اضافہ کیا ہے اور امتناعی احکامات کو سختی کے ساتھ نافذ کیا جارہا ہے۔ گزشتہ جمعے کو علیحدگی پسندوں نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر کے دفتر تک مارچ کرنے سے متعلق پوسٹر جاری کئے تھے جسکے بعد حکام نے کئی سڑکوں کی تاربندی کی تھی۔
ادھر جمعرات کی شام موٹر سائیکل پر سوار تین نامعلوم بندوق برداروں نے ایک 65 سالہ دکاندار کو پارمپورہ علاقے میں گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ یہ شخص، میوہ منڈی میں اپنی دکان بند کررہا تھا جب مسلح افراد نے اس پر گولیاں چلائیں۔