سرینگر: جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں ندی نالے سوکھ جانے سے سینکڑوں کنال اراضی پر پھیلی دھان کی فصل تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق زالوجی اینڈ مائننگ محکمہ کی جانب سے ندی نالوں میں ریت اور باجری نکالنے کی خاطر ہر سال ایک ٹارگیٹ رکھا جاتا تھا تاہم اس برس ایسا نہیں ہوا اور بیس بیس فٹ گڑھے ندی نالوں میں کھودے گئے جس وجہ سے پانی کی سطح کافی کم ہو گئی۔Kashmir Drought Situation
انہوں نے بتایا کہ دوسری وجہ فروری، مارچ اور اپریل کے مہینے میں جون جیسی گرمی پڑنے سے پہاڑوں پر قبل از وقت گلیشئر پگھل گئے جس وجہ سے کئی ندی نالے یا تو سوکھ گئے ہیں یا پھر اُن میں پانی کی سطح بہت کم ہوئی ہے۔
موسمیات کے ماہر فیضان کینگ کا کہنا ہے کہ خشک سالی کی بنیادی وجہ بارشوں کا کم ہونا ہے۔ رواں سال وادی کشمیر کے اکثر علاقوں میں سوکھا پڑنے کا احتمال ہے کیونکہ شمال و جنوب میں متعدد ندی نالے یا تو سوکھ گئے ہیں یا پھر اُن میں پانی کی سطح کافی کم ہو گئی ہے جس وجہ سے کسان سینچائی کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آبپاشی کے لئے نہریں متعلقہ محکمہ کی عدم توجہی کا شکار ہیں جس وجہ سے سینکڑوں کنال اراضی پر دھان کی فصل تباہی کی دہلیز پر ہے۔drying up of streams
اُن کے مطابق سرحدی ضلع کپواڑہ سے لولاب وادی تک ندی نالے خشک اور پانی کی سطح کم ہونے سے دھان کی پنیری تباہ ہو کررہ گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ندی نالے سوکھنے کے باعث سرحدی ضلع کپواڑہ میں اب لوگوں کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں ہے۔ دھان کی اراضی میں پانی کی قلت کے باعث بڑے بڑے شگاف پڑ گئے ہیں جس وجہ سے یہاں صورتحال سنگین ہو رہی ہے۔Agriculture and horticulture sector affected
ادھرجنوبی ضلع کولگام میں نالہ ویشو میں بھی پانی کی سطح دن بدن کم ہو رہی ہے جس وجہ سے کسانوں کو آبپاشی کے حوالے سے مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے.ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چہ متعلقہ محکمہ کی جانب سے ندی نالوں میں پانی کی سطح کو برقرار رکھنے کی خاطر تمام تر اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن امسال بارش کم ہونے کے باعث سوکھا پڑنے کا احتمال ہے۔ دریں اثنا ماہرین نے بتایا کہ امسال ندی نالوں میں پانی کی سطح کم ہونے اور کئی ندی نالے سوکھنے کے پیچھے دو اہم وجوہات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جیالوجی اینڈ مائننگ محکمہ ہر سال ندی نالوں میں باجری ،ریت اور بولڈر نکالنے کی خاطر ایک ٹارگیٹ دیا جاتا تھا لیکن محکمہ کی عدم توجہی کے باعث ندی نالوں میں گہرائی کا کوئی پاس و لحاظ ہی نہیں رکھا گیا اور کئی ندی نالوں میں بیس سے پچیس فٹ گہرائی کی گئی جس وجہ سے پانی کی سطح کم ہو گئی اور نتیجہ یہ نکلا کہ کئی ندی نالے سوکھ گئے۔
ماہرین نے دوسری اہم وجہ یہ بتائی کہ رواں سال موسم میں تبدیلی دیکھنے کو ملی فروری ، مارچ اور اپریل میں جون جیسی گرمی پڑی جس کے نتیجے میں گلیشئر قبل از وقت پگھلنا شروع ہو گئے اور ان تین مہینوں میں ندی نالوں میں پانی کی سطح کافی بلند رہی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جون کا مہینہ آتے آتے ندی نالوں میں پانی کی سطح کافی کم ہو گئی ہے جس وجہ سے کسان اور باغ مالکان کو اپنے باغات اور دھان کی پنیری کو سیراب کرنے میں دقتیں پیش آرہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس سال پانی کے خزانوں میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے اور صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے۔