سرینگر:جموں کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں تیس برس سے بھی زائد عرصہ تک قدغن عائد کیے جانے کے بعد انتظامیہ نے 8 محرم کے جلوس عزا کی اجازت دی۔ مشروط اجازت دیے جانے کے بعد جمعرات کی صبح جلوس عزا پر امن طریقے پر اختتام ہوا اور انتظامیہ اب 10 محرم الحرام یعنی یوم عاشورہ کے جلوس کی اجازت دینے پر غور کرے گی۔ یاد رہے کہ انتظامیہ نے آج سرینگر کے گورو بازار سے ڈلگیٹ تک صبح 6 سے 8 بجے تک جلوس عزا برآمد کرنے کی اجازت دی تھی جس کے لئے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ یہ جلوس قریبا 9 بجے اختتام ہوا جس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
سرینگر کے ضلع مجسٹریٹ اعجاز اسد نے کہا کہ اس جلوس کی اجازت دینا پر امن حالات کا نتیجہ ہے۔ ایس ایس پی سرینگر، راکیش بلوال، نے کہا کہ شیعہ رہنماؤں اور عزاداروں نے انتظامیہ کے ساتھ اس جلوس کو پرامن طریقے سے منعقد کرنے میں اپنا مکمل تعاون پیش کیا۔ یوم عاشورہ کے جلوس کی اجازت سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایس ایس پی نے کہا: ’’10 محرم کے جلوس کو نکالنے کی اجازت دینے پر اب انتظامیہ غور کرے گی۔‘‘
جمعرات کی صبح ۸ محرم کو سرینگر کے گورو بازار سے شروع ہوا اور لالچوک کے مولانا آزاد روڈ سے گزرتے ہوئے ڈلگیٹ میں اختتام ہوا۔ اس جلوس میں ہزاروں شیعہ عزاداروں نے شرکت کی۔ یہ عزادار سرینگر سمیت مختلف اضلاع سے آئے ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ سرینگر میں 8 اور 10 محرم کے جلوسوں پر سنہ 1989 میں عسکریت پسندی شروع ہونے کے بعد پابندی عائد کی گئی تھی۔