سرینگر:مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ضلع میں بھارتی فوج کی طرف سے منعقدہ افطار پارٹی کی تصاویر کو ہندو شدت پسندوں کی طرف سے نشانہ بنائے جانے کے ٹویٹر پر ہٹانے کے چند دن بعد فوج نے گزشتہ روز افطار پارٹی اور اعلیٰ فوجی افسران کی نماز ادا کرنے کی تصاویر جاری کیے۔
فوج نے سرینگر افطار پارٹی کے تصاویر شئیر کیے فوج نے 25 آپریل کو ٹویٹر ہینڈل پر کچھ تصاویر شئیر کیے جس میں جنرل آفیسر کمانڈنگ چنار کور لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے اور دیگر سینیئر افسران کو نماز ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وادی کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے مقامی شہریوں کے ساتھ اولڈ ایئر فیلڈ سرینگر میں ہیڈ کوارٹر وکٹر فورس کے زیر اہتمام ایک میٹنگ منعقد کی گئی جس کی صدارت جی او سی چنار کور لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کی۔
فوج کے ترجمان کا کہنا کہ " گزشتہ روز شام کا اختتام افطار پارٹی کے بعد نماز ادا کی گئی۔ میٹنگ میں شریک ہر فرد تک پہنچنے کی فوج کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور مستقبل میں بھی ایسے اقدامات جاری رکھنے کا خیر مقدم کیا گیا ۔ جی او سی نے وہاں موجود طلبہ فوجیوں اور شہریوں سے بات چیت کی۔ اس موقع پر "ہاؤس آف ٹیرر" کے عنوان سے ایک کتاب بھی جاری کی گئی۔
ہم آپ کو بتادیں کہ 21 اپریل کو فوج کے دفاعی ترجمان نے اپنے جموں کے ٹوئٹر ہینڈل (prodefencejammu@) پر ڈوڈہ میں فوج کی جانب سے ماہ رمضان کے دوران منعقد کی گئی افطار پارٹی کی تصاویر شیئر کی تھی۔ ٹویٹ کا مقصد مختلف مذاہب کے درمیان آپسی بھائی چارہ کو فروغ دینا تھا۔
فوج نے ٹویٹ میں بچوں اور بزرگوں کو افطار کرتے ہوئے اور نماز پڑتے ہوئے تصاویر کے ساتھ لکھا تھا کہ "سیکولرازم کی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے ڈوڈہ ضلع کے ارنورہ میں فوج کی جانب سے افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا۔"وہیں فوج کی جانب سے اس طریقے کا ٹویٹ ہندو شدت پسندوں کو پسند نہیں آیا اور اُنہوں نے فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے بعد فوج ٹویٹ ڈلیٹ کرنے پر مجبور ہو گئی۔
سدرشن ٹی وی چنل کے ایڈیٹر سریش چوہان نے ٹویٹر پر فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا "کیا اب یہ بیماری بھارتی فوج میں بھی گھس گئی ہے؟ دُکھ کی بات ہے۔" ٹوئٹر پر جب چند افراد نے چوہان کے نظریہ پر سوال اٹھایا تو اُن کا کہنا تھا کہ "نہیں… ارجن کی طرح، مجھے صرف مقصد نظر آتا ہے۔"
مزید پڑھیں:
جہاں چوہان کی تنقید کے بعد بھارتی فوج ٹویٹ ڈلیٹ کرنے پر مجبور ہو گئی وہیں ٹویٹ کے ڈلیٹ ہونے کی وجہ سے فوج کو ایک بار پھر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی ریٹائرڈ فوجی جرنیلوں نے ٹرول کے سامنے جھکنے اور ٹویٹ کو ڈیلیٹ کرنے پر بھارتی فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ریٹائرڈ فوجی میجر جنرل یش مور نے ٹویٹ کیا کہ "بھارتیہ فوج بین المذاہب ہم آہنگی میں سب سے آگے رہی ہے۔ بطور افسر ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہمارا کوئی مذہب نہیں ہے، ہم صرف ان فوجیوں کا مذہب اپناتے ہیں جن کی ہم کمانڈ کرتے ہیں۔"
وہیں عسکری امور کے ماہر اشوک سوائن کا کہنا کہ "اگر ہندو شدت پسندوں کے ٹرول سے خوفزدہ ہو کر بھارتی فوج افطار پر اپنا ٹویٹ ڈلیٹ کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے تو وہ پاکستان اور چین کی فوج کا سامنا کیسے کر سکتی ہے؟