سرینگر:ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کا کہنا ہے کہ وتر وہیل خانصاحب میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں تین عسکریت پسند مارے گئے جن میں سیکورٹی فورسز کو انتہائی مطلوب لشکر کمانڈر لطیف راتھر بھی شامل ہیں جس نے سکیورٹی فورسز کو کافی پریشان کیا ہوا تھا۔ وادی کشمیر میں اس وقت 80 مقامی اور 45 سے 50غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم ہیں جب کہ سرینگر ضلع میں ایک مقامی عسکریت پسند سرگرم ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ADGP Vijay Kumar on Budgam Encounter
اے ڈی جی پی وجے کمار نے بتایا کہ منگل کی شام کو سرینگر پولیس کو ٹیکنیکی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وتر ہیل خانصاحب میں تین عسکریت پسند چھپے بیٹھے ہیں جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے درمیانی شب اس علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔
انہوں نے بتایا کہ رات کے دوران ہی وتر ہیل خانصاحب میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسند کے مابین جھڑپ شروع ہوئی جو تیرہ گھنٹے تک جاری رہی جس دوران لشکر کمانڈر لطیف راتھر عرف عبداللہ سمیت تین عسکریت پسند مارے گئے لطیف راتھر کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لئے بڑی کامیابی ہے کیونکہ اُس نے ہمیں کافی پریشان کیا تھا۔
اے ڈی جی پی نے بتایا کہ لطیف راتھر نام کا عسکریت پسند سال 2001 میں عسکریت پسند تنظیم میں شامل ہوا اور لگاتار تیرہ برس یعنی 2013 تک اس سے جڑا رہا۔ سال 2013 میں لطیف راتھر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور پچھلے سال یعنی 2021 کے دسمبر مہینے میں طبی گراونڈ پر اس کو رہا کیا گیا اور رہائی پاتے ہی اُس نے دوبارہ عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کر لی۔ LET Militant Commander Latief Rather Killed
اے ڈی جی پی نے بتایا کہ 24 جون 2013 کو حیدر پورہ میں فوجی کانوائی پر حملہ ہوا اور اُس حملے میں عسکریت پسند کی معاونت لطیف راتھر نے ہی کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ حملے کو انجام دینے کی خاطر لطیف راتھر نے غیر ملکی عسکریت پسند کو اپنے گھر پر رکھا اور اپنی گاڑی کے ذریعے حیدر پورہ تک پہنچایا جس کے بعد فوجی کانوائی پر حملہ کیا گیا جس میں آٹھ جوان ہلاک ہوئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ لطیف راتھر ابو قاسم کا دست راست تھا ۔
اے ڈی جی پی نے بتایا کہ دسمبر 2021 میں رہائی کے بعدل طیف راتھر نے لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی اور تب سے اُس نے لوگوں کا جینا حرام کیا تھا۔ اس سال مئی کے مہینے میں چاڈورہ میں کشمیری پنڈت ملازم راہل بھٹ اور امبرین بھٹ پر قاتلانہ حملہ اسی نے کیا تھا۔اے ڈی جی پی کے مطابق لطیف راتھر کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔
سرینگر میں سرگرم عسکریت پسند کی تعداد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے کہا کہ فی الوقت سرینگر میں ایک عسکریت پسند مومن سرگرم ہے اور کھبی کھبار باسط ڈار جو جنوبی کشمیر کا ساکن ہے یہاں آیا کرتا ہے جس کے پیچھے ہم لگے ہوئے ہیں۔