سرینگر:جموں و کشمیر کے معروف بزرگ عالم دین مفتی عبدالغنی الازہری آج سہارنپور میں انتقال کر گئے۔ وہ تقربیاً 100 برس کے تھے۔پروفیسر مفتی عبد الغنی الازہری کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے سابق سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ رٹائیرمنٹ کے بعد مفتی عبد الغنی الازہری دارالعلوم دیوبند میں خدمات انجام دے رہے تھے۔
جموں و کشمیر کے سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں ،ماہرین تعلیم، نے معروف اسکالر اور کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے سابق سربراہ پروفیسر عبدالغنی الازہری کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔کشمیر یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نیلوفر خان، رجسٹرار ڈاکٹر نثار احمد میر اور یونیورسٹی کے دیگر افسران نے ان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔تعزیتی پیغام میں پروفیسر نیلوفر نے سوگوار خاندان کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور یونیورسٹی کے تدریسی و غیر تدریسی اور طلبہ برادری کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا۔
اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری نے مفتی عبدالغنی الازہری کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔اپنی پارٹی کے بیان کے مطابق مفتی عبدالغنی الازہری نقشبندی کا انتقال امت مسلمہ کا بہت بڑا نقصان ہے اور ان کی وفات سے پیدا ہونے والے خلاء کا پر ہونا ناممکن ہے۔
وہیں تعلیمی انجمن نصرة الاسلام سرینگر نے جموں وکشمیر کے بزرگ اور سرکردہ عالم دین اور روحانی پیشوا مفتی عبدالغنی الازہری کی مختصر علالت کے بعد سہارنپور یوپی میں انتقال کر جانے پر زبردست دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے ۔
اپنے تعزیتی بیان میں انجمن نے اپنی اور مسلسل نظر بند رکھے گئے صدر انجمن میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی جانب سے مرحوم مفتی عبدالغنی ازہری کی 80 سالہ طویل ترین دینی، علمی ، تبلیغی اور تدریسی خدمات کو شاندار الفاظ مین خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے جناب مفتی صاحب کی وفات کو حدیث نبوی ﷺ کی روشنی میں” عالم کی موت عالم کی موت“ سے تعبیر کیا۔
بیان میں جناب مفتی عبدالغنی ازہری کو ایک متبحر، جہاں دیدہ ور انتہائی تجربہ کار عالم دین قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ مرحوم مفتی صاحب کے نہ صرف میرواعظ خاندان خاص طور پر مہاجر ملت میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ اور شہید ملت میرواعظ مولوی محمد فاروقؒ کے ساتھ خصوصی دینی، علمی روابط اور تعلقات تھے اور اکثر و بیشتر دینی معاملات اور امورات میں اپنی مشاورت سے نوازتے تھے بلکہ موصوف موجودہ میرواعظ کشمیر جناب مولوی محمد عمر فاروق کے تئیں زبردست شفقت اور محبت کا معاملہ رکھتے تھے ۔
انجمن نے مرحوم کے فرزندان خاص طور پر مولانا نظام الدین ندوی اور ہزاروں شاگردوں اور عقیدتمندوں کے ساتھ دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ تبارک وتعالیٰ سے مفتی صاحب کی مغفرت ، جنت نشینی اور متعلقین کیلئے صبر جمیل کی خصوصی دعا کی۔
عبدالغنی الازہری کون تھے: