اردو

urdu

ETV Bharat / state

بلدیاتی، پنچایتی اداروں کے فنڈز اب کس طرح واگزار ہوں گے؟

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے بعد اب بلدیاتی اور پنچایتی اداروں کے انتخابات کو بھی سرد خانے میں ڈالنے پر سیاسی جماعتوں نے بی جے پی کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔

بلدیاتی، پنچایتی اداروں کے فنڈز اب کس طرح واگزار ہوں گے؟
بلدیاتی، پنچایتی اداروں کے فنڈز اب کس طرح واگزار ہوں گے؟

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 18, 2023, 12:41 PM IST

بلدیاتی، پنچایتی اداروں کے فنڈز اب کس طرح واگزار ہوں گے؟

سرینگر:جموں کشمیر میں بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت پانچ نومبر کو ختم ہوئی، جبکہ پنچایتی اداروں کی مدت نو جنوری کو ختم ہو رہی ہے، تاہم جموں کشمیر انتظامیہ نے ان اداروں کے لیے انتخابات منعقد کرنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا ہے۔ ایل جی انتظامیہ نے ان اداروں کی نئی حد بندی کیے جانے کے بعد ہی انتخابات منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر غیر بی جے پی سبھی جماعتوں نے ایل جی انتظامیہ کی سخت تنقید کی ہے۔

بلدیاتی اداروں میں سرینگر میونسپل کارپوریشن، جموں میونسپل کارپوریشن اور 78 مونسپل کونسلز اور کمیٹیز ہیں۔ جبکہ پنچایتی اداروں میں پنچایت حلقے شامل ہیں۔ جموں کشمیر میں چار ہزار چوالیس سے زائد پنچایتی حلقے اور تیس ہزار سے زائد پنچ حلقے ہیں۔ آئین ہند کے 73 اور 72 ویں ترمیمی ایکٹ کے مطابق بلدیاتی اور پنچایتی اداروں کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے سے قبل ہی ان کے لئے انتخابات منعقد ہونے چاہئے تاکہ ان اداروں میں عوام کی نمائندگی کا تسلسل برقرار رہے۔ تاہم جموں کشمیر میں سابق بلدیاتی و پنچایتی نمائندوں کے بقول ’’اس قانون کی کوئی لاج نہیں رکھی جارہی ہے۔‘‘

جموں کشمیر انتظامیہ کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حالیہ دنوں جموں میں کہا کہ یونین ٹریٹری میں بلدیاتی و پنچایتی حلقوں کی حدبندی کی جائے گی اور درجہ فہرست ذات آبادی کو ان اداروں میں ریزرویشن دئے جانے کے بعد ہی انتخابات منعقد کئے جائیں گے۔ جموں کشمیر کی حزب اختلاف سیاسی جماعتوں نے یہاں بلدیاتی و پنچایتی انتخابات منعقد نہ کرنے پر بی جے پی سرکار کی شدید نکتہ چینی کی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ بی جے پی انتخابات کی ناکامی کے خوف کی وجہ سے یہاں نہ ہی اسمبلی انتخابات کا انعقاد کر رہی ہے اور اب بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کے انعقاد کو بھی سرد خانے میں ڈال دیا۔

مزید پڑھیں:ULB Elections in Kashmir : بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں، حدبندی، ووٹر رویژن کا آغاز

پنچایتی و بلدیاتی اداروں سے شہر و گاؤں میں روز مرہ کے کام جیسے سڑکوں کی مرمت، ڈرینیج، بنڈ اور گلی چوکوں کی تعمیر تیزی سے ہوتے ہیں۔ ان اداروں کے نمائندے بشمول سرپنچ، پنچ، کونسلز یا کارپوریٹز ووٹوں کی لالچ سے اپنے علاقوں میں لوگوں کا کام کرنے میں سرکار پر دباؤ ڈالتے ہیں۔ وہیں ان اداروں کی سرکار علیحدہ فنڈنگ کرتی ہے اور یہ رقم تعمیراتی کاموں میں صرف کی جاتی ہے۔

سرینگر اور جموں میونسپل کارپوریشنز کو ہر برس چار سو کروڑ روپئے سے زائد فنڈ واگزار ہوتے ہیں جو شہر کے تعمیراتی کاموں میں صرف ہوتے ہیں۔ اس طرز پر ہر ایک پنچایت کو ہر سال دو کروڈ روپئے سے زائد فنڈ واگزار ہوتے ہیں جو تعمیراتی کاموں میں خرچ کئے جاتے ہیں۔ تاہم اب جموں کشمیر میں بلدیاتی و پنچایتی انتخابات نہ ہونے سے اگرچہ یہ فنڈ واگزار ہوں گے لیکن نمائندے نہ ہونے کی وجہ سے ان فنڈز کو خرچ کرنے میں افسران کوتاہی کرتے ہیں، جس سے تعمیری کاموں میں سستی آتی ہے۔

منتخب نمائندے نہ ہونے کے وقت میونسپل کارپوریشنز میں کمشنرز، میونسپل کمیٹیز میں ایگزیکیٹو آفیسرز جبکہ پنچایتی اداروں میں بلاک افسران کو ان اداروں کے اختیارات دئے جاتے ہیں۔ یعنی ان اداروں کو واگزار کئے جانے والے فنڈز کو یہ افسران تعمیراتی کاموں میں خرچ کرنے کے مختار ہوں گے۔ التبہ عوامی نمائندے نہ ہونے کے باعث لوگ سرکاری دفاتر جانے سے بھی کتراتے ہیں کیونکہ افسران عوام کے مسائل کو سننے میں بھی غیر سنجیدہ ہوتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details