سرینگر:جموں کشمیر میں بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت پانچ نومبر کو ختم ہوئی، جبکہ پنچایتی اداروں کی مدت نو جنوری کو ختم ہو رہی ہے، تاہم جموں کشمیر انتظامیہ نے ان اداروں کے لیے انتخابات منعقد کرنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا ہے۔ ایل جی انتظامیہ نے ان اداروں کی نئی حد بندی کیے جانے کے بعد ہی انتخابات منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر غیر بی جے پی سبھی جماعتوں نے ایل جی انتظامیہ کی سخت تنقید کی ہے۔
بلدیاتی اداروں میں سرینگر میونسپل کارپوریشن، جموں میونسپل کارپوریشن اور 78 مونسپل کونسلز اور کمیٹیز ہیں۔ جبکہ پنچایتی اداروں میں پنچایت حلقے شامل ہیں۔ جموں کشمیر میں چار ہزار چوالیس سے زائد پنچایتی حلقے اور تیس ہزار سے زائد پنچ حلقے ہیں۔ آئین ہند کے 73 اور 72 ویں ترمیمی ایکٹ کے مطابق بلدیاتی اور پنچایتی اداروں کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے سے قبل ہی ان کے لئے انتخابات منعقد ہونے چاہئے تاکہ ان اداروں میں عوام کی نمائندگی کا تسلسل برقرار رہے۔ تاہم جموں کشمیر میں سابق بلدیاتی و پنچایتی نمائندوں کے بقول ’’اس قانون کی کوئی لاج نہیں رکھی جارہی ہے۔‘‘
جموں کشمیر انتظامیہ کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حالیہ دنوں جموں میں کہا کہ یونین ٹریٹری میں بلدیاتی و پنچایتی حلقوں کی حدبندی کی جائے گی اور درجہ فہرست ذات آبادی کو ان اداروں میں ریزرویشن دئے جانے کے بعد ہی انتخابات منعقد کئے جائیں گے۔ جموں کشمیر کی حزب اختلاف سیاسی جماعتوں نے یہاں بلدیاتی و پنچایتی انتخابات منعقد نہ کرنے پر بی جے پی سرکار کی شدید نکتہ چینی کی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ بی جے پی انتخابات کی ناکامی کے خوف کی وجہ سے یہاں نہ ہی اسمبلی انتخابات کا انعقاد کر رہی ہے اور اب بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کے انعقاد کو بھی سرد خانے میں ڈال دیا۔