سرینگر: جموں کشمیر میں لاوارث بچوں کو یا تو ہسپتالوں میں بے سہارا چھوڑا جاتا تھا یا سڑکوں کے کنارے پھینک دیا جاتا تھا۔ لیکن اب جووِنائل جسٹس ایکٹ کی پاسداری کرتے ہوئے محکمہ سماجی بہبود نے مشن وتسالیہ (ہمدردی) کے تحت سپیشلائزڈ اڈاپشن ایجنسی (مراکز) قائم کیے ہیں جن میں ان ’لاوارث‘ بچوں کو پالا پوسا جا رہا ہے۔ اڈاپشن قانون کے مطابق ان بچوں کو شادی شدہ بے اولاد جوڑے گود لیتے ہیں۔ سرینگر کے نوگام علاقے میں محکمہ سماجی بہبود نے ایک بڑا مرکز قائم کیا ہے۔ سپیشلائزڈ اڈاپشن ایجنسی کی سپرانڈنڈنت شفق اعظم متو کے ساتھ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت نے کئی معاملات پر گفتگو کی۔
(س) اڈاپشن مرکز کس محکمہ کے تحت کام کرتا ہے اور کس طرح لاوارث بچے یہاں پہنچ رہے ہیں؟
(ج)یہ مشن وتسالیہ (مشن ہمدردی) کے تحت کام کر رہے ہیں جس کی مجموعی نگرانی اور انتظام محکمہ سوشل ویلفیئر کر رہا ہے۔ ان مراکز میں وہ لاوارث بچے لائے جاتے ہیں جن کو غیر شادی شدہ جوڑے سڑکوں پر یا ہسپتالوں میں پھینکتے ہیں۔ یا وہ بچے بھی لائے جاتے ہیں جن کو غیر شادی شدہ خواتین (مائیں) ہمارے سپرد کرتی ہیں تاکہ ہم انکی کفالت کر سکیں اور دو ماہ کے بعد ان کو اڈاپشن قانون کے تحت بے اولاد شادی شدہ جوڑے کو گود دیتے ہیں۔
(س) کیا غیر ریاستی بے اولاد جوڑے یہاں کے لاوارث بچوں کو گود لے سکتے ہیں؟
(ج) اڈاپشن قانون کے تحت ملک کی کسی بھی ریاست کے بے اولاد جوڑے جموں کشمیر کے لاوارث بچوں کو گود لے سکتے ہیں۔ تاہم قانون کے تحت اس جوڑے کی مالی، سماجی، قانونی اور دیگر حالات مستحکم ہونے چاہئے جس سے یہ گود لئے ہوئے بچے کو پال پوس سکے۔