پی ڈی پی پارٹی سے راجیہ سبھا اراکین میر محمد فیاض اور نذیر احمد لاوے کی چھ سالہ میعاد بالترتیب 10 اور 15 فروری کو ختم ہوگی۔
ایوان میں الوداعی خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی کے رُکن پارلیمنٹ نذیر لاوے نے مرحوم مفتی محمد سید کو یاد کیا اور کہا کہ مفتی محمد سعید ہی تھے جنہوں نے مجھے جموں و کشمیر کی نمائندگی کرنے کے لیے اس ایوان میں بھیجا۔
انہوں نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بھارت میں لوگوں کے اعتقاد کو تقویت ملے گی۔
بتا دیں کہ راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر سے کوئی نمائندگی باقی نہیں رہے گی۔ 15 فروری 2021 کو راجیہ سبھا میں موجود چار ارکان کی میعاد ختم ہورہی ہے۔ سنہ 1992 کے بعد پہلی بار جموں و کشمیر میں منتخب اسمبلی نہ ہونے کے باعث یہ چار نشستیں انتخابات ہونے تک خالی رہیں گی-
ایوان میں جموں و کشمیر کی نمائندگی سے متعلق بات کرتے ہوئے نذیر احمد لاوے نے فلمی نغمہ کے بول کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ 'اب تمہارے حوالے جموں و کشمیر ساتھیو!۔'
نذیر لاوے نے کہا کہ 'جب شہید بھائی بارڈر پر ہوتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ کر چلے ہم فدا جاں و تن ساتھیو۔۔۔ جہاں تک میرا سوال ہے 27 برس بعد یہ ایوان خالی ہو رہا ہے اور اب میں یہی کہوں گا کہ اب تمہارے حوالے یہ جموں و کشمیر ساتھیو۔۔۔!'
انہوں نے کہا کہ جس وادی گُلپوش میں رہتا ہوں، وہاں گزشتہ چھ سالوں میں بہت ساری تبدیلیاں رونما ہوئیں، جس طرح سے وزیر اعظم نے گجرات کے سیاحوں کی ہلاکت کا تذکرہ کیا میں کہنا چاہتا ہوں کہ کشمیر میں ہر ایک خاندان اس شکار ہوا ہے۔
نذیر لاوے نے کہا کہ میں اس ایوان میں بتانا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر جس دلدل میں پھنسا ہوا ہے اسے وہاں سے نکالنے کی ضرورت ہے اور کشمیر کے لیے کچھ کرنا ہے اور انہیں مرہم لگانا ہے'۔
لاوے نے ایوان میں بے روزگاری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ وادی کو سیاحت سے نوازا گیا تھا لیکن اب وہ بھی کافی زیادہ متاثر ہوا ہے۔ یہاں انسانی وسائل اور ترقی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب جبکہ ایوان میں جموں و کشمیر کی نمائندگی کرنے کے لیے کوئی رُکن نہیں ہے۔ اب میں راجیہ سبھا میں موجود تمام اراکین سے اپیل کرتا ہوں کہ جموں و کشمیر کی طرف توجہ دیں اور اس مسئلے کا حل تلاش کریں۔'
لاوے نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا جو کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے وعدہ کیا ہے۔