جہاں ایک طرف وادی کشمیر میں گزشتہ پانچ اگست کے بعد مقامی تاجروں اور دکانداروں کا کاروبار متاثر ہوا ہے، وہیں سرینگر کے راجباغ علاقے میں رہنے والے رئیس احمد ڈار نے اپنی نویت کا پہلا کاروبار شروع کیا ہے۔
رئیس نے ممبئی کے ڈبے والوں کے طرز پر 'ٹفن آؤ' کے نام سے عوام تک گھر کا کھانا پہنچانے کی منفرد پہل شروع کی ہے۔
رئیس احمد کا کہنا تھا کہ 'تقریباً ایک مہینے پہلے میں نے وادی کشمیر کی عوام کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے گھر میں تیار کیا گیا صاف کھانا صارفین تک پہنچانے کا کاروبار شروع کیا'۔
اُن کا کہنا تھا کہ 'شروع میں مجھے زیادہ اُمید نہیں تھی۔ میں یہ سوچ کے چلا تھا کہ اگر ایک خریدار بھی ملتا ہے تو میں اس کاروبار کو قائم رکھوں گا۔ اللّٰہ کا کرم ایسا ہوا کہ میں اتنے کم عرصے میں اس وقت روزانہ 35 سے 40 ٹفن، صارفین تک پہنچاتا ہوں۔ اور تمام صارفین ہمارے کھانے سے کافی مطمئن ہیں'۔
ٹفن سروس شروع کرنے کے ارادے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ایک روز دیر رات میرے ایک دوست نے مجھے فون کیا۔ اس نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تھا اور مجھ سے کھانا ملنے کی کوئی جگہ کے بارے میں پوچھا۔ میں نے اپنے دوست کو اپنے گھر کا کھانا کھلایا۔ اور واپس آتے وقت خیال آیا کہ ٹفن مہیا کرنا ایک اچھا اور منفرد کاروبار ہو سکتا ہے۔ پھر گھر والوں کے ساتھ سے 'ٹفن آؤ' شروع ہوا'۔
رئیس احمد خود گھر میں کشمیر کے مختلف قسم کے پکوان تیار کر کے سرینگر میں ڈیلور کر رہے ہیں اور ان کی یہ پہل کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے۔رئیس احمد کے اس منفرد کام کی خوب ستائش کی جا رہی ہے۔