نئی دہلی: جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 اور 35A ہٹائے جانے کے بعد عسکریت پسندی کے واقعات میں کمی آنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اس سال کے آخری چھ مہینوں میں جموں و کشمیر میں مارے گئے عسکریت پسندوں کی تعداد میں 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں 78 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔ جموں و کشمیر میں تعینات سیکورٹی فورسز کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال یکم جنوری سے 5 جولائی کے درمیان مختلف کارروائیوں میں کل 27 عسکریت پسند مارے گئے، جب کہ 2022 میں اسی عرصے میں مارے گئے عسکریت پسندوں کی تعداد 125 تھی۔
رواں سال کے آخری چھ ماہ کے اعداد و شمار سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سیکورٹی فورسز نے دو درجن سے زائد کارروائیوں میں مجموعی طور پر آٹھ مقامی عسکریت پسند اور 19 غیر ملکی عسکریت پسند کو ہلاک کیا جبکہ گزشتہ سال جنوری سے جون کے درمیان 91 عسکریت پسند مارے گئے۔
اگر ہم اس سال اور پچھلے سال کے پہلے چھ ماہ کے اعداد و شمار کا موازنہ کریں تو مقامی اور غیر مقامی عسکریت پسندوں کے قتل میں بالترتیب 91 فیصد اور 44 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔ وہیں یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان عسکریت پسندوں کا تعلق زیادہ تر لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین جیسی تنظیموں سے تھا۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ سرگرمیاں اور غیر ملکی دہشت گردوں کی دراندازی دن بہ دن کم ہو رہی ہے۔ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد سے سیکورٹی فورسز (فوج، سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور پولیس) کی طرف سے زیادہ توجہ مرکوز انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
موجودہ اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اس سال سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد سب سے کم ہے۔ سال 2022 میں جموں و کشمیر میں کل 187 عسکریت پسند مارے گئے اور 111 انسداد دہشت گردی آپریشن کیے گئے، جب کہ 2021 میں جموں و کشمیر میں 180 عسکریت پسندمارے گئے اور 95 انسداد دہشت گردی آپریشن کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: Medical Seats for affected by Militancy عسکریت پسندی سے متاثرہ کنبوں کے بچوں کیلئے چار میڈیکل سیٹیں مختص