عدالت عظمیٰ نے جمعہ کے روز مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر میں تیز رفتار انٹرنیٹ 4G کی بحالی کے حوالے سے سماعت کے دوران مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ 'کیا خطے کے چند علاقوں میں فور جی انٹرنیٹ بحال نہیں کیا جا سکتا؟'
جسٹس این وی رمنا، آر سبھاش ریڈی اور بی آر گوئی پر مشتمل عدالت عظمیٰ کی بینچ نے فاؤنڈیشن آف میڈیا پروفیشنلز کی جانب سے جموں و کشمیر میں فور جی انٹرنیٹ بحال نہ کئے جانے پر دائر عرضی پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لیے 11 اگست تک کا وقت دیا۔
سماعت کے دوران بینچ نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ 'کیا جموں و کشمیر کے کسی بھی علاقے میں تیز رفتار انٹرنیٹ بحال کرنا ممکن نہیں ہے؟'
بینچ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ روز جموں و کشمیر کے نئے لیفٹیننٹ گورنر مقرر ہوئے ہیں جس کے پیش نظر انتظامیہ کے ردعمل میں بھی کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔ اس لیے جواب دینے کے لیے کچھ اہم جانکاری حاصل کرنا ضروری ہے۔ میں عدالت سے کچھ دنوں کی مہلت چاہتا ہوں تاکہ انتظامیہ کا موقف واضح طور پر عدالت کے سامنے پیش کیا جا سکے۔'
بینچ نے مہتا کی دلیل پر غور کرنے کے بعد انہیں رواں مہینے کی 11 تاریخ تک عدالت کے سامنے اپنا جواب پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔
عرضی دائر کرنے والوں کی جانب سے معاملے کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی کا کہنا تھا کہ 'سالیسیٹر جنرل مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کی انتظامیہ کی پیروی کر رہے ہیں اور ایڈوکیٹ جنرل مرکزی حکومت کی گزشتہ سماعت کے دوران دونوں نے عدالت میں کہا تھا کہ وہ جواب دینا نہیں چاہتے۔ تاہم آج وہ جواب دینے کے لئے مہلت مانگ رہے ہیں۔'
ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی کی جانب سے اٹھائے گئے نقطے کا جواب دیتے ہوئے جسٹس این وی رمنا کا کہنا تھا کہ ' آپ بہت عرصے سے انتظار کر رہے ہیں۔ اب صرف دو دن اور انتظار کیجئے جس کے بعد بینچ نے معاملے کی تاریخ آئندہ منگل کو مقرر کی۔'
واضح رہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں کشمیر میں مواصلاتی نظام بند کر دیا گیا تھا کیونکہ انتظامیہ کو خدشات تھے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو سکتے ہیں۔ پانچ مہینے بعد رواں برس جنوری میں عدالت عظمیٰ کے فرمان کے بعد مرکزی زیر انتظام خطے میں سست رفتار ٹو جی انٹرنیٹ بحال کیا گیا اور آج ایک برس سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود تیز رفتار انٹرنیٹ فور جی پر پابندی جاری ہے۔