سرینگر:سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ڈائریکٹر جنرل کلدیپ سنگھ نے کہا کہ گذشتہ روز ہوئے امرناتھ سانحہ کے بعد سے تمام محکمے راحت رسانی کے کام میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نارملسی کو ریسٹور کیا گیا ہے اور ریسکیو آپریشن کافی حد تک آگے بڑھا ہے۔DG CRPF on Amarnath Yatra Mishap
اکتالیس افراد لاپتہ، امرناتھ یاترا جلد شروع ہوگی، ڈی جی سی آر پی ایف موصوف نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے لیکن جو ہمارے پاس اعداد شمار ہے اس کے مطابق ابھی تک 14 لاشیں ملی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 8 شدید زخمی افراد کو علاج کے لیے سرینگر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ڈی جی سی آر پی ایف نے کہا کہ ریسکیو آپریشن بڑے پیمانے پر جاری ہے اور آج ریسکیو ٹیم نے دو افراد کو زمین سے زندہ نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ Amarnath Pilgrims Death Identificatio
موصوف افسر نے کہا کہ لاپتہ افراد کے بارے میں صحیح اعداد شمار نہیں معلوم ہے لیکن جموں و کشمیر پولیس کے اعداد شمار کے مطابق 41 افراد ابھی لاپتہ ہیں، جن میں سے کچھ لوگ مل بھی گئے ہوں گے۔DG CRPF on Amarnath Yatra Mishap Missing Persons
انہوں نے کہا کہ ریسکیو آپریشن تب تک جاری رہے گا جب تک تمام لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا یاترا کو آج اس لیے بند کیا گیا کیونکہ بہت سارے لوگ ابھی کیمپوں میں رہائش پذیز ہیں اور کئی جگہوں پر راستوں میں پھسلن پیدا ہوئی ہے۔ ڈی جی سی آر پی ایف نے کہا کہ یاترا کل کے لیے بند ہے۔ ایک دو دن کے بعد بحال ہوگی۔
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کی پہاڑیوں میں واقع مقدس امرناتھ گُپھا کے نزدیک گذشتہ روز بادل پھٹنے کے ایک واقعے میں 16 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ تاحال متعدد افراد لاپتہ ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ بادل پھٹنے کا یہ واقعہ شام کے قریب پانچ بجے پیش آیا جس کے بعد کئی ڈھلانوں سے پانی تیز بہاؤ کے ساتھ نیچے آیا اور ایک ریلے کی شکل اختیار کرگیا۔
مزید پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ سطح سمندر سے 13000 فٹ کی بلندی پر واقع ایک پہاڑی غار میں گرما کے دوران بننے والی ایک برفانی شبیہ کو شیولنگ کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے جس کی ہندو عقیدت مند پوجا کرتے ہیں۔ امرناتھ یاتریوں کے لیے اس سال آن لائن ہیلی کاپٹر بکنگ سروس بھی شروع کی گئی ہے۔ 43 دنوں تک جاری رہنے والی یاترا کے لیے تاحال سوا تین لاکھ سے زیادہ یاتریوں نے اپنا رجسٹریشن کروایا ہے اور انتظامی مشینری کی جانب سے بھی یاتریوں کی حفاظت اور قیام و طعام کے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔