نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ 5 اگست کو ہمیشہ کے لیے ایک سیاہ اور محرومی کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔
نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے اس دن کو ’’تاریخ کا سیاہ باب‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج سے دو برس قبل یعنی 5 اگست 2019 کو لیے گئے فیصلے قابل نفرت ہیں۔ جمہوری نظریات اقتدار اور بھارت کے اوقافی کردار کے برعکس ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علی محمد ساگر نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے فیصلے انصاف و وقار کے نظریات کے منافی ہیں جو کہ ہندوستان کے سیاسی و جمہووری نظام اور آئینی فلسفے کی بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی ریاست کو دو حصوں میں منقسم کرنے کا کام زور زبردستی اور طاقت کے بل پر کیا گیا جس کا نہ کوئی قانونی جواز تھا اور نہ ہی کوئی عوامی قبولیت۔
انہوں نے کہا کہ تعمیر و ترقی میں حائل رکاوٹ کے نام پر بی جے پی کی مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ دو برس کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی جموں و کشمیر میں وہ ترقی کہیں بھی نظر نہیں آ رہی ہے۔ نہ تو نوجوانوں کو روزگار ہی فراہم کیا گیا اور نہ ہی ترقیاتی عمل میں کوئی پیش رفت ہوئی بلکہ عام لوگوں کو راحت پہنچانے کے بجائے انہیں مزید پریشانی، اضطراب، بے کاری اور بے روزگاری کے دلدل میں دھکیل دیا گیا۔