اردو

urdu

ETV Bharat / state

UAPA Cases Filed in 2021 جموں و کشمیر میں سال 2021 میں یو اے پی اے قانون کے تحت 289 گرفتاریاں

یو اے پی اے کا مطلب غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون ہے، یعنی ایسا شخص جو کسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہو اُس پر اِس قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔ یو اے پی اے 1967 میں ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد یا پھر ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے جیسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔ Unlawful Activities (Prevention) Act

in-2021-289-uapa-cases-filed-in-j-and-k
جموں و کشمیر میں سال 2021 میں 289 یو اے پی اے قانون کے تحت گرفتار

By

Published : Aug 26, 2022, 7:54 PM IST

سرینگر : جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ-1967 کے تحت سال 2021 میں 289 مقدمات درج کیے گئے۔UAPA Cases Filed in 2021کرائم گزٹ-2021 سے پتہ چلتا ہے کہ یو اے پی اے کے تحت یو ٹی کے 23 میں سے 22 پولیس اضلاع میں کیس درج کیے گئے تھے۔کرائم گزٹ کے مطابق ان میں سے 241 کیسز کشمیر میں اور 48 جموں صوبے میں درج کیے گئے۔crime gazette 2021 JK

کشمیر کے ضع اننت ناگ میں پولیس نے اس قانون کے تحت 22، کولگام میں 31، شوپیاں میں 25، پلوامہ میں 52، اونتی پورہ میں 34، سرینگر میں 14، بڈگام میں 20، گاندربل میں چار، بارہمولہ میں 10، بانڈی پورہ میں 9، کپواڑہ میں آٹھ، ہندواڑہ میں ایک اور سوپور میں 11 مقدمات درج کیے گئے۔ UAPA Cases Filed in Kashmir in 2021

وہیں جموں ضلع میں 12، کٹھوعہ میں دو، سانبہ اور راجوری میں چھ چھ، پونچھ اور راجوری میں چار چار، ڈوڈا میں نو، کشتواڑ میں چار اور رامبن میں ایک کیس درج کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اودھمپور ضلع میں اس قانون کے تحت کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں یو اے پی اے کے تحت 289 کیس درج کیے گئے تھے۔UAPA Cases Filed in Kashmir in 2021

مزید پڑھیں:Injustice in the Name of UAPA: یو اے پی اے کے نام پر ناانصافیاں


یو اے پی اے کا مطلب اَن لاء فُل ایکٹی وِیٹیز پری وینشن ایکٹ ہے، یعنی ایسا شخص جو کسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہو اُس پر اِس قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔یو اے پی اے 1967 میں ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد یا پھر ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے جیسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔Unlawful Activities (Prevention) Act

اس قانون میں اب تک چار بار ترمیم کی جاچکی ہے۔یو اے پی اے میں سنہ 2004، 2008، 2012 اور 2019 میں ترمیم کی گئی ہے۔اس قانون کے تحت اُس شخص یا تنظیم کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے جس پر کسی بھی طرح کی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہو۔جس شخص پر اس قانون کا اطلاق ہوتا ہے اسے کم از کم 7 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔اب تک اس قانون کے تحت کئی لوگوں پر کاروائی کی جاچکی ہے۔

موجودہ مرکزی حکومت کی دوسری معیاد میں اس قانون میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا تھا جو پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں پاس ہوا تھا۔اگست 2019 میں ترمیم کے بعد اب غیر قانونی سرگرمی میں ملوث کسی بھی تنظیم کے علاوہ فرد کو اس کے تحت شدت پسند قرار دیا جاسکتا ہے۔ نیز اس شخص کی جائیداد بھی ضبط کی جاسکتی ہے۔قانون کے تحت این آئی اے کو کارروائی کرنے کے لیے لامحدود اختیارات حاصل ہیں۔

اس سے قبل اگر این آئی اے کو کسی شخص پر کارروائی کرنی ہوتی تھی تو پہلے اسے متعلقہ ریاست کی پولیس سے اجازت لینی پڑتی تھی لیکن ترمیم کے بعد اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔یو اے پی اے بل کے تحت مرکزی حکومت کسی بھی تنظیم کو شدت پسند تنظیم قرار دے سکتی ہے

ABOUT THE AUTHOR

...view details