سرینگر (جموں و کشمیر):ایک اہم فیصلے میں ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اینڈ لداخ نے 2017 میں سرینگر کے نوہٹہ علاقے میں ہوئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی وائی ایس پی) کے لنچنگ معاملے میں ملزم کی احتیاطی حراست کو برقرار رکھا۔ اس کے مزید کئی بنیادوں پر نظر بندی کے حکم کو چیلنج کرنے والی ان کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔
جسٹس ایم اے چودھری کی عدالت نے بدھ کو درخواست گزار اور جواب دہندگان کے دلائل سننے کے بعد اس درخواست کو مسترد کر دیا جب کہ یہ مشدہ کیا گیا کہ ’’اس معاملے میں درخواست گزار کی دلیل میں کوئی قابلیت نہیں ہے۔‘‘ اپنی درخواست میں ملزم عمران نبی وانی نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے 8 ستمبر 2022 کو ضلع مجسٹریٹ سرینگر کی جانب سے جاری کیے گئے نظر بندی کے حکم پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا۔ ’’حراستی اتھارٹی کی جانب سے نظر بندی کے احکامات سے ظاہر کیا گیا ہے کہ میں نوہٹہ میں ڈی وائی ایس پی لنچنگ معاملے کا مرکزی ملزم پایا گیا تھا۔‘‘ تاہم، درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ حراست میں لینے والی اتھارٹی نے اس حقیقت کو نظر انداز کیا کہ اسے لنچنگ کیس میں ضمانت دی گئی تھی۔
ملزم نے اس بنیاد پر بھی فیصلے کا مقابلہ کیا کہ ان کے خلاف الزامات غلط ہیں اور اس نے 2017 کے بعد سے کسی نئی کارروائی میں حصہ نہیں لیا ہے۔ درخواست گزار نے مزید الزام عائد کیا کہ حراست میں لینے والی اتھارٹی نے صرف پولیس کے ڈوزیئر پر انحصار کیا اور آزادانہ طور پر حراست کی بنیاد تیار نہیں کی۔ عدالت نے اس دوران نشاندہی کی کہ ’’ایسے لوگوں (جو کسی بھی الزام میں جیل میں ہیں) کی روک تھام کے لیے حراست میں رکھنا اکثر لازمی نہیں ہوتا ہے، تاہم اس اہم جرم کے لیے معافی یا سزا سنائے جانے کے بعد اس شخص کو بانڈ پر رہا کیا جا سکتا ہے۔‘‘