سرینگر (جموں و کشمیر):13 جولائی 1931 کو جموں و کشمیر کے آخری مہاراجہ کے فوجیوں نے 22 نہتے اور معصوم کشمیریوں کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد سے 13جولائی کو کشمیر میں ’’یوم شہداء‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 1947کے بعد بھی ہر سال - خواہ منتخب حکومت ہو یا گورنر راج - اس یوم شہداء کو حکومت و انتظامیہ کی جانب سے سرینگر کے مزار شہداء، خواجہ بازار - جہاں سبھی 22شہداء دفن ہیں - کی گلباری کی جاتی تھی جبکہ اس روز پورے جموں و کشمیر میں سرکاری تعطیل ہوا کرتی تھی۔
ڈوگرہ آمریت کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں شہید کیے گئے 22کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے 13جولائی کو ہر برس مین اسٹریم سیاسی جماعتوں، انتظامیہ، منتخب حکومت سمیت علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے لیڈران اس روز مزار شہداء کا رخ کرتے تھے، اور امن و قانون کی صورتحال برقرار رکھنے اور علیحدگی پسند لیڈران کو مزار شہداء تک پہنچنے سے روکنے کی غرض سے گزشتہ کئی برسوں سے اس روز مزار شہداء سمیت گرد و نواحی علاقوں خاص کر ڈاؤن ٹاؤن میں بندشیں نافذ کی جاتی تھیں۔ تاہم امسال شہر سرینگر میں معمولات زندگی معمول پر رہی تاہم حکام کی جانب سے مزار شہداء کے دروازے بند کر دیے گئے۔ سنہ 2019میں دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد سے نہ صرف سرکاری طور پر گلباری بند کر دی گئی بلکہ 13جولائی کو منائی جانے والی عام تعطیل بھی سرکاری کلینڈر سے غائب کر دی گئی بلکہ اس کے بر عکس مہاراجہ ہری سنگھ - جس کے دور حکومت میں 22کشمیریوں کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا - کے یوم پیدائش 23ستمبر کو عام تعطیل کا اعلان کیا گیا۔
جموں و کشمیر حکومت، مین اسٹریم سیاسی جماعتیں اور علیحدگی پسند تنظیمیں اس روز مزار شہداء پر پہنچ کر وطن عزیز کی آزادی کے لیے جانیں قربان کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتیں اور ان کے حق میں دعائیں بھی مانگتی۔ پچھلے سال کے برعکس، اس سال جموں و کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی، جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس، جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے اب تک اس سلسلے میں اپنے بیان جاری کیے ہیں۔
جموں وکشمیر عوامی مجلس عمل نے 13 جولائی 1931 کے اولین شہداءکو انکے 92ویں سال شہادت پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’1963 میں تنظیم اپنے قیام کے بعد سے ہی اور اس سے قبل مسلم کانفرنس اپنے دور میں مہاجر ملت میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ ؒ اور پھر شہید ملت میرواعظ مولوی محمد فاروق ؒ نے تادم شہادت اور موجودہ سربراہ تنظیم میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق یوم شہداء کی تقریبات مناتے آرہے ہیں کیونکہ یہ دن جموں وکشمیر کی جدید تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جب اُس دن حکمرانوں نے راست فائرنگ کرکے سرینگر سینٹرل جیل کے سامنے22 نہتے کشمیریوں کو بے دردی سے شہید کردیا اس طرح یہ نہ صرف کشمیر کے اولین شہداء بن گئے بلکہ کشمیری عوام نے اپنے سیاسی اور معاشی حقوق کے حصول کیلئے باقاعدہ اپنی اجتماعی جد و جہد کا آغاز کیا اور تب سے لیکر آج تک کشمیری عوام اس مقصد کے حصول کیلئے برسر جدوجہد ہے۔‘‘