Anti-Tobacco Drive جموں و کشمیر میں 1200 افراد تمباکو کی لت سے چھٹکارا پانے میں کامیاب - جموں و کشمیر خبر
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2022-23 کے دوران 2109 افراد کو کونکللنگ اور ادویات فرہم کی گی وہیں 2021-22 میں 5412 افراد کو، 2020-21 میں4231 افراد کو اور 2019-20 میں2267 افراد کو کونکللنگ اور ادویاد دی گی.
سرینگر (جموں و کشمیر):سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وادی کشمیر میں گزشتہ چار برسوں میں تقریباً 1200 افراد نے تمباکو نوشی کو ترک کیا ہے.جہاں مالی سال 2022-23 میں 147 افراد نے تمباکو نوشی چھوڑا ہے ک وہیں2021-22 میں 642 نے 2020-21 میں 212 نے اور 2019-20 میں 194 نے اس لت سے چھٹکارا پایا. سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، جہاں مالی سال 2022-23 کے دوران 2109 افراد کو کونکللنگ اور ادویات فرہم کی گی وہیں 2021-22 میں 5412 افراد کو، 2020-21 میں4231 افراد کو اور 2019-20 میں2267 افراد کو کونکللنگ اور ادویاد دی گی.
دلچسپ بات یہ ہے کہ گلوبل ایڈلٹ ٹوبیکو سروے (جی اے ٹی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق 35.2 فیصد مرد اور 5.1 فیصد خواتین اور 20.8 فیصد تمام بالغ افراد اس وقت جموں اور کشمیر میں تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ 6.8 فیصد مرد، 1.5 فیصد خواتین اور 4.3 فیصد تمام بالغ افراد اس وقت بغیر دھوئیں والے تمباکو کا استعمال کرتے ہیں جبکہ 39.7 فیصد مرد اور 6.2 فیصد خواتین اور 23.7 فیصد بالغ افراد یا تو تمباکو پیتے ہیں یا بغیر دھوئیں والے تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔
وہیں نیشنل ہیلتھ اینڈ فیملی سروے-5 (این ایف ایچ ایس - 5) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً ایک تہائی (32 فیصد) مرد اور صرف ایک فیصد خواتین جن کی عمریں 15-49 سال ہیں کسی نہ کسی شکل میں تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق تمباکو کی مصنوعات جو زیادہ تر مرد استعمال کرتے ہیں وہ ہیں سگریٹ (27 فیصد)، بیڑی (4 فیصد)، حقہ (2 فیصد)، سگار (2 فیصد) اور پائپ (2 فیصد)۔ عورتوں اور مردوں کے درمیان، دیہی علاقوں میں تمباکو کی کسی بھی شکل کا استعمال قدرے زیادہ ہے (خواتین کے لیے 1.4 فیصد اور مردوں کے لیے 35 فیصد) شہری علاقوں کی نسبت (خواتین کے لیے 0.7 فیصد اور مردوں کے لیے 24 فیصد)۔
متعلقہ افسران کا دعویٰ ہے کہ مرکز کے زیر انتظام خطے میں تمباکو کے استعمال کی فیصد کو کم کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں اور حکومت کے ذریعہ شروع کئے گئے قومی تمباکو کنٹرول (این ٹی سی) پروگرام کی کوششوں کی وجہ سے فیصد کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے لوگوں تک پہنچنے اور ان کی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ تمباکو اور سگریٹ نوشی کے مجموعی استعمال میں کمی آئی ہے۔"
ڈاکٹر میر مشتاق، ترجمان ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کشمیر نے بتایا کہ مالی سال 2022-23 کے دوران تقریباً 8000 چالان عید کیے گئے اور تقریباً 3 لاکھ روپے وصول کیے گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "لوگوں کو تمباکو چبانے اور تمباکو نوشی کے خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے مختلف بیداری پروگرام پہلے ہی شروع کیے جا چکے ہیں اس کے علاوہ افساراں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات ایکٹ 2003 کے نفاذ کے لیے باقاعدہ انفورسمنٹ مہم چلائیں۔" دریں اثنا، جموں و کشمیر کی حکومت نے لوس سگریٹ، لوس بیڑی اورکھلے تمباکو کی فروخت پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی ہے جبکہ تمام تعلیمی اداروں اور سیاحتی مقامات کو تمباکو سے پاک زون قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:Campaign For Tobacco Free Schools کشمیر کے تعلیمی اداروں میں تمباکو نوشی کے خلاف مہم شروع