جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے شہر میں آگر چہ کئی سال قبل حکومت کی طرف سے بیت الخلاء بنائے گئے تھے اور مونسپل کمیٹی شوپیان کو انکی نگرانی کے لیے رکھا گیا تھا، تاہم محکمہ کی عدم توجہی کی وجہ سے قصبہ میں بنائے گئے بیت الخلاء گندگی کے ڈھیروں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔
بیت الخلاء کی عدم دستیابی سے لوگ پریشان اس کے علاوہ تعمیر کردہ بیت الخلاء میں دراریں پڑ گئی ہیں، مگر آج تک انتظامیہ کی جانب سے ان پر دھیان نہیں دیا گیا ہے۔
ضلع انتظامیہ کو بس اڈوں اور قصبہ کے بڑے بازاروں کے ارد گرد بیت الخلاء، خاص کر خواتین بیت الخلاء بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ابھی تک قصبہ کے بازاروں میں بیت الخلاء کی عدم موجودگی سے خاص طور پر خواتین کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکام کی عدم دلچسپی کی وجہ سے عورتوں اور طلبہ کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
قصبہ کے بازاروں، بس اڈوں، پارکوں میں بیت الخلاء کی عدم دستیابی لوگوں کے لیے ذہنی اضطراب کی وجہ بن چکی ہے۔
شہر میں اولڈ بس اسٹینڈ اور نیو بس اسٹینڈ میں پہلے سے بنے بیت الخلاء مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں جنہیں آج تک نہیں کیا یا۔
مقامی لوگوں نے بتایا 'قصبہ میں صرف دو جگہوں پر بیت الخلاء تعمیر کیے گئے تھے مگر ان کی حالت بالکل خستہ ہوچکی ہے، برسوں سے یہ بند پڑے ہوئے ہیں، مگر انتظامیہ گہری نیند میں ہے'۔
مقامی لوگوں نے اس بارے میں اگرچہ کئی بار متعلقہ محکموں اور انتظامیہ سے رابطہ کیا تاہم آج تک کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا 'تاریخی مغل شاہراہ سے آنے والے خطہ جموں کے مسافر اور مقامی لوگ پرانے بس اسٹینڈ میں کھلے میں پیشاب کرنے کیلئے مجبور ہوتے ہیں، جو نہ صرف بیماریوں کا سبب بن رہا ہے بلکہ کشمیری اقدار اور روایت کے منافی بھی ہے'۔
لوگوں نے انتظامیہ سے گذارش کی ہے کہ شہر میں جلد از جلد نئے بیت الخلاء تعمیر کیے جائیں، اسکے علاوہ پہلے سے دو جگہوں پر بنے بیت الخلاء کو رفع حاجت کے قابل بنایا جائے۔