پہاڑی ضلع شوپیان میں کئی سیاحتی مقامات پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک مقام لہن ٹھور کے نام سے جانا جاتا ہے جہاں ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں لوگ قدرت کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے پہنچتے ہیں۔
ان مقامات کو اگر انتظامیہ کی جانب سے سیاحتی منظر نامے پر لایا جائے تو نہ صرف مقامی بلکہ غیر مقامی سیاحوں کی توجہ بھی اس جانب راغب ہوگی اور ضلع میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
سال 1962 میں بالی ووڈ کی معروف اداکارہ شرمیلا ٹیگور پہلی بار کشمیر آئیں اور 'کشمیر کی کلی' فلم کی شوٹنگ اسی لہن ٹھور پر کی۔ کشمیر کی کلی فلم کا ایک بہت ہی اہم گانا اور رقص کی ترتیب فلمانے کے لیے، شامی کپور اور پران کو ضلع شوپیان لایا گیا جہاں اسی لہن ٹھور پر 15 دنوں تک انہوں نے کشمیر کی کلی فلم کی شوٹنگ کی اور اس فلم کا گانا 'ہائے رے ہائے یہ میرے ہاتھ تیرے ہاتھ نئے جزبات' بنایا گیا۔
ضلع شوپیان کی عوام نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک حکومت نے ان کے ساتھ وعدہ خلافی کی اور مقامی سیاسی لیڈران بھی ضلع کے کئی صحت افزا مقامات جن میں لہن ٹھور، پیر کی گلی، دبجن، پہلی پورہ کیلر اور باقی جگہوں کو سیاحتی نقشے پر لانے میں کامیاب نہیں ہو پائے، یہی وجہ ہے کہ اس قدر خوبصورت مقامات ہونے کے باوجود اس علاقہ کو وہ حیثیت حاصل نہیں ہو سکی جس کا وہ حقدار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر میں عالمی یوم ماحولیات منایا گيا
ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں شوپیان اور اس کے گرد و نواح میں پائے جانے والے مقامات پر لوگ تفریح کے لئے آتے ہیں لیکن نہ جانے محکمہ سیاحت اور انتظامیہ اسے سیاحتی طور پر ترقی دینے کے لیے کس گھڑی کا انتظار کر رہی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ ضلع شوپیان کو سیاحتی نقشے پر لانے کے لئے اگر سنجیدگی سے اقدامات کرے تو نہ صرف لوگ خوبصورت مقامات تک آسانی سے پہنچ سکیں گے بلکہ روزگارکے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ لوگوں نے بتایا ضلع شوپیان سیاحت کے اعتبار سے کافی پرکشش ہے لیکن گزشتہ حکومتوں نے یہاں کی ترقی کی سمت کوئی اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے لیفٹنٹ گورنر اور ان کی انتظامیہ سے اپیل کی کہ ضلع کے سبھی خوبصورت مقامات پر سیاحتی نقشے پر لانے کے اقدامات کیے جائیں۔