جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں جمعہ کو ہوئے انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے جو لواحقین کے مطابق مقامی ہیں اور مقامی لوگوں نے جنکی شناخت بھی کی ہے۔ تاہم ایس ایس پی شوپیان نے کہا ہے کہ دونوں عسکریت پسندوں کی شناخت نہیں ہوئی جس کے بعد انہیں بارہمولہ میں دفن کیا گیا۔
لواحقین کے مطابق ہلاک ہونے والے عسکریت پسند آصف احمد ڈار اوررہیل حمید ماگرے ہیں جو مقامی باشندے ہیں۔تاہم پولیس کے مطابق اگر کوئی ایسا دعویٰ کرتا ہے تو اسکے لئے باضابطہ طور پر قانونی راستے ہیں، جنہیں بعد میں دیکھا جائیگا۔
مہلوک عسکریت پسندوں کی جسد خاکی لوٹائی جائے: لواحقین مقامی باشندوں نے انکاؤنٹر میں ہلاک ہوئے عسکریت پسندوں کی شناخت آصف احمد ڈار ولد گلزار احمد ساکن بونہ گام شوپیان ، جو19مارچ 2019 کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا اوررہیل حمید ماگرے ولد عبدالحمید ساکن گنا پورہ جو23اکتوبر 2017سے سرگرم تھا، کے طور پر کی ہے۔
لواحقین کا دعویٰ ہے کہ ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں نے انہیں انکائونٹر کی صبح فون پر تصادم آرائی کی اطلاع دی تھی۔ جس کے بعد انہوں نے پولیس سے نعشوں کا مطالبہ کیا تاہم انکے مطابق پولیس نے ’کوروناوائرس کی وجہ سے انہیں لاشیں واپس نہیں دیں۔
عسکریت پسند آصف احمد کے بھائی رافی احمد ڈار نے بتایا کہ انکائونٹر ختم ہونے کے بعد انہوں نے نزدیکی پولیس اسٹیشن کو اس بارے میں مطلع بھی کیا جسکے جواب میں انہیں پولیس نے بتایا کہ ’’قانونی لوازمات اور شناخت کے بعد کووڑ 19 کے خطرات کے پیش نظر شام دیر گئے انہیں نعش واپس کی جائیگی‘‘ رافی کے مطابق ’’شام تک جب نعش واپس نہیں کی گئی تو بعد ہم نے ڈپٹی کمشنر شوپیان کو اس بارے میں بتایا تو انکا جواب تھا کہ دونوں کو بارہمولہ میں دفن کیا گیا ہے۔‘‘
انکائونٹر کے بعد پولیس نے کہا تھا کہ ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں کی کورونا جانچ کے بعد ہی انہیں انکی تدفین کا فیصلہ لیا جائے گا۔