شوپیاں: جموں کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیاں سے قریب دس کلومیٹر کی دوری پر واقع سیدھو گاؤں کی رہنے والی بینائی سے محروم انشاء مشتاق نے بارہویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انشا مشتاق پیدائشی نابینا نہیں ہیں۔ دراصل سیدھو شوپیاں میں ایک احتجاج کے دوران کھڑکی سے جھانکنے کے دوران انشا مشتاق پیلٹ گن سے نکلنے والے چھروں کا شکار ہونے کے بعد بینائی سے محروم ہوگئی تھیں۔ سال 2016 میں کشمیر وادی کے اندر بھڑکے تشدد پر قابو پانے کے لئے استعمال کئے جانے والے پیلٹ بندوق کا شکار ہونے کے بعد کم عمر انشا مشتاق مکمل طور پر نابینا ہونے کے باوجود بارہویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ 9 جون کی شام کو کشمیر میں جاری کیے گئے بارہویں جماعت کے نتائج میں انشا نے 500 نمبرات میں سے 319 نمبرات حاصل کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ انسان میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو دنیا کی کوئی بھی طاقت اس انسان کو روک نہیں سکتی ہے۔
انشاء مشتاق نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب مجھے امتحان میں کامیابی کے بارے میں پتہ چلا تو میں رو پڑی۔ انہوں نے کہا کہ پیلٹ لگنے کے بعد میں نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا ، لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور ان سارے مشکلات کا سامنا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2016 میں ہمارے گاؤں میں احتجاج ہو رہا تھا اس دوران میں کھڑکی پہ تھی۔ میں نے جوں ہی کھڑکی کھولی تو وہاں سے میری آنکھوں میں پیلٹ لگ گئے جس کی وجہ سے میں نابینا ہوگئی۔ انشاء مشتاق نے بتایا پیلٹ انسان کو بہت نقصان پہنچاتے ہیں اور پیلٹ کی وجہ سے انسان کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے ۔