گزشتہ ماہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں پیش آئے تصادم کے دوران ہلاک ہوئے عسکریت پسندوں کی شناخت کے حوالے سے بھارتی فوج نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ "39 عسکریت پسندوں کی شناخت ابھی تک ممکن نہیں ہو پائی ہے۔"
بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "گزشتہ ماہ کی 18 تاریخ کو شوپیان میں ہوئے ایک تصادم کے دوران تین عسکریت پسند ہلاک کیے گئے تھے۔ ان کی لاشوں کو عالمی وبا کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے دفنایا گیا تھا۔ تینوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو پائی ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہم نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر راجوری کے تین مزدوروں کے لاپتہ ہونے کی خبریں اور ان کی اس تصادم کے ساتھ وابستگی کی خبریں پڑھی ہیں۔ فوج اس تعلق سے تحقیقات کر رہی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: راجوری کے تین نوجوان شوپیان میں مبینہ طور پر لاپتہ
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مہینے کی 15 تاریخ کو راجوری کے رہنے والے امتیاز حسین، ابرار احمد اور تیسرے مزدور کا نام بھی ابرار احمد ہے، اپنے گھر سے شوپیان مزدوری کرنے کے لیے روانہ ہوئے تھے تاہم 17 جولائی کے بعد وہ اپنے رشتے داروں کے رابطے میں نہیں آئے ہیں۔ جس کے بعد گزشتہ روز ان تینوں افراد کے اہلخانہ نے گمشدگی کی اطلاع پولیس اسٹیشن میں درج کرائی۔ وہیں دوسری جانب سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں پر ان کی گمشدگی اور شوپیان میں 18 تاریخ کو ہوئے تصادم میں ہوئی ہلاکتوں سے جوڑا جانے لگا ہے۔
ادھر جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے بھی اپنی والدہ کے ٹوئٹر ہینڈل سے بیان جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ "یہ ایک انکاؤنٹر معلوم ہوتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں:التجا مفتی کا حالیہ تصادم کے متعلق تحقیقات کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ "تین مزدور شوپیان میں فرضی تصادم کے دوران ہلاک کیے گئے۔ یہاں فوج کچھ بھی کر سکتی ہے کیونکہ ان کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ یہیں وجہ ہے کہ لاشوں کو نامعلوم جگہوں پر لے جاکر دفنایا جاتا ہے۔ وادی میں حال ہی میں جو بھی تصادم ہوئے ہیں ان سب کی تحقیقات ہونی چاہیے۔"
اددھر سوشل میڈیا پر خبریں گشت کر رہی ہیں کہ راجوری سے شوپیان مزدوری کرنے گئے تینوں نوجوانوں کو انکاونٹر میں ہلاک کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر خبریں وائرل ہونے کے بعد آرمی کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں تحقیقات کر رہے ہیں۔