ضلع انتظامیہ شوپیان کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عمر رسیدہ شخص کی موت حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے اور یہ معاملہ پڈر پورہ اراضی معاملے سے منسلک نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگ اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کی پردہ پوشی کرنے کے لئے دونوں واقعات کو جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بیان کے مطابق گاؤں پڈر پورہ میں کھسرا نمبر 223 میں تین کنال کی کاہچرائی زمین پر محمد ابراہیم ولد عبدالغنی اور عبدالرشید ولد رمضان نے 2019 میں قبضہ کیا تھا۔
پڈر پورہ کے لوگوں نے بار بار اصرار کیا کہ مذکورہ زمین کو کھیل کے میدان میں تبدیل کیا جائے۔
اس دوران قبضہ کرنے والوں اور علاقے کے لوگوں کے درمیان زبردست جھڑپ ہوگئی اور قبضہ کرنے والوں نے پتھراؤ کیا۔
اس کے بعد اے سی آر شوپیان نے مذکورہ اراضی پر سی آر پی سی کی دفعہ 145 کے تحت احکامات جاری کیے تھے۔
تقریبا ایک سال کے بعد سیکشن 145 کے آرڈر کو ستمبر 2020 میں منسوخ کردیا گیا اور زمین کو کھیل کے میدان میں تبدیل کرنے کے لئے یہ بی ڈی او ہرمین کے حوالے کردی گئی۔ 3 نومبر 2020 کو تحصیلدار ہرمین، ڈپٹی ایس پی شوپیان، ایس ایچ او شوپیان کی سربراہی میں ایک ٹیم زمینی سطح کا کام شروع کرنے کے لئے موقع پر روانہ ہوئی۔
ٹیم کو قبضہ ہٹانے کے دوران خواتین کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ جنہوں نے اس عمل کو پرتشدد طریقے سے روک دیا اور ٹیم کو کام کرنے نہیں دیا۔
اسی اثنا میں قابضوں کے ایک رشتہ دار عبدالسلام ولد محمد رجب عمر 75 برس، جو ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا تھے اور اس دن کولگام ضلع کے پی ایچ سی موہند پورہ میں موجود تھے، دوپہر میں ان کا انتقال پی ایچ سی میں ہوگیا۔ بعد ازاں اس کی لاش کو ضلع اسپتال شوپیان لایا گیا جہاں اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عبدالسلام کی موت قدرتی ہے اور اس کا زمینی تنازع معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
اس سلسلہ میں مختلف دفعات کے تحت پولیس اسٹیشن شوپیان میں ایک کیس درج کیا گیا ہے۔