اردو

urdu

ETV Bharat / state

Reactions on Delimitation Commission Hearing سپریم کورٹ کا فیصلہ مایویس کن، عرضی گزار

سپریم کورٹ میں حد بندی کمیشن کو چیلنج کرنے والی عرضی کو خارج کیے جانے پر اپنی پارٹی کے رہنما ڈاکٹر محمد ایوب نے کہا کہ "انہیں کافی امید تھی کہ سپریم کورٹ ان کی عرضی پر غور کرے گا، لیکن مایوسی ہوئی جب عرضی کو خارج کر دیا گیا۔Plea " Challenging JK Delimitation Rejected by Supreme Court

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Feb 13, 2023, 3:40 PM IST

سپریم کورٹ کا فیصلہ مایویس کن ، عرضی گزار

سرینگر:سپریم کورٹ نے آج جموں کشمیر میں اسمبلی و پارلیمانی حلقوں کی نئی حدبندی کے متعلق چلینج کرنے والی عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔ اس درخواست کے مسترد ہونے سے کشمیر کے عوام نے مایوسی کا کا اظہار کیا۔ جموں وکشمیر کے لیے سنہ 2020 میں نئی حدبندی کمیشن کے قیام پر، سرینگر کے اپنی پارٹی کے لیڈر ڈاکٹر محمد ایوب متو اور کانگرس لیڑر عبدالغنی خان نے سپریم کوٹ میں اسے چیلنج کیا تھا۔ ان دونوں افراد نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اگر آئین کے دفعہ 170 کے مطابق حدبندی سنہ 2026 کے بعد کی جائے گی، لیکن جموں کشمیر میں چھ برس قبل حد بندی کرنا آئین اور قوانین کے خلاف ورزی ہے، تاہم سپریم کوٹ نے آج فیصلے میں کہا کہ وہ یہ عرضی خارج کر رہے ہیں، چونکہ جموں کشمیر تنظیم نو قانون سے متعلق عدالت عظمی میں دائر دیگر عرضیاں زیر سماعت ہیں جن کے بارے میں عدالت نے ابھی کوئی رائے نہیں دی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد ایوب متو نے بتایا کہ ان کو سپریم کوٹ سے کافی امید تھی کہ عدالت ان کی عرضی پر غور کرے گی لیکن مایوسی ہوئی جب عرضی کو جارج کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے عوام میں مایوسی ہوئی ہے اور وہ خود اس فیصلے سے مایوس ہوئے۔ واضح رہے کہ حدبندی کمیشن نے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کا نقشہ تبدیل کرکے سات نئے حلقوں کا قیام کیا۔ ان میں جموں صوبے کے لیے چھ اور کشمیر صوبہ کے لیے ایک نئی اسمبلی سیٹ کا قیام کیا ہے۔ کمیشن نے کشمیری پنڈتوں کے لیے اسمبلی میں دو سیٹوں کو مختص رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔

مزید پڑھیں:Delimitation Commission سپریم کورٹ نے حد بندی کمیشن کے خلاف دائر عرضی خارج کر دی

اس کے علاوہ جموں صوبے میں آباد ویسٹ پاک مہاجرین کے لیے بھی دو سے چار سیٹوں کو مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد 6 مارچ سنہ 2020 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی نئی حد بندی کے لیے حد بندی کمیشن کو قائم کیا تھا۔ اس حد بندی کمیشن کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کر رہی تھیں، چیف الیکشن کمشنر سشیل چندر اور جموں وکشمیر کے ریاستی الیکشن کمیشنر کے کے شرما اس کمیشن کے ممبران تھے۔

یہ بھی پڑھیں:Mehbooba Mufti on JK Delimitation: ہم نے حد بندی کمیشن کو یکسر مسترد کر دیا، محبوبہ مفتی

ABOUT THE AUTHOR

...view details