اردو

urdu

By

Published : Oct 4, 2021, 10:42 PM IST

ETV Bharat / state

شوپیاں: گجر بستی کو ہٹا کر فوجی یونٹ قائم کیے جانے کا الزام

جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں گجر طبقے سے وابستہ افراد نے احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انہیں صدیوں سے رہائش پذیر علاقے سے نکال کر فوجی یونٹ قائم کیے جانے کا منصوبہ بنایا جا ریا ہے۔

شوپیاں: گجر بستی کو ہٹا کر فوجی یونٹ قائم کیے جانے کا الزام
شوپیاں: گجر بستی کو ہٹا کر فوجی یونٹ قائم کیے جانے کا الزام

پہاڑی ضلع شوپیان کے نیلو ناگ، دیو پورہ علاقے کے لوگوں نے فوج و محکمہ جنگلات کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بستی سے نکالنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جہاں وہ صدیوں سے رہائش پذیر ہیں۔

شوپیاں: گجر بستی کو ہٹا کر فوجی یونٹ قائم کیے جانے کا الزام

نیلو ناگ علاقے میں رہائش پذیر گجر طبقے سے وابستہ افراد نے دعویٰ کیا کہ ’’گزشتہ کئی روز سے علاقے میں فوج اور محکمہ جنگلات کے ملازمین گشت کرکے زمین کی نشاندہی کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’فوج نے اس بستی میں رہائش پذیر لوگوں کو بتایا کہ اب یہاں فوجی یونٹ قائم کیا جائے گا جبکہ بستی کے لوگوں کو دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا۔‘‘

گجرمہا سبھا (انٹرنیشنل) کے ضلعی صدر چودھری عبدالقیوم نے علاقے کا دورہ کرکے صحافیوں کو بتایا کہ ’’ایک جانب جہاں حکومت نے فارسٹ رائٹس ایکٹ-2006 کا نفاذ عمل میں لاکر پہاڑی علاقوں میں آباد لوگوں کی ایک دیرینہ مانگ پوری کرتے ہوئے انہیں جنگلاتی اراضی استعمال کرنے کے حقوق دیے ہیں، وہیں دوسری جانب صدیوں سے ان علاقوں میں آباد لوگوں کو گھروں سے بے گھر کیا جا رہا ہے۔‘‘

ضلعی فارسٹ رائٹس ایکٹ کے چیرمین علی محمد ایون نے بتایا کہ وہ اس علاقے میں صدیوں سے آباد ہیں، تاہم 80 کی دہائی میں آئے تباہ کن سیلاب کے بعد انہیں دوسری جگہ منتقل کیا گیا جہاں اس وقت وہ قریب 4 دہائیوں سے رہائش پذیر ہیں۔

مقامی باشندوں نے محکمہ جنگلات اور فوج کی جانب سے گجر طبقے سے وابستہ افراد کو بستی سے مبینہ طور پر نکالے جانے کے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مزید پڑھیں:آل انڈیا کوٹا معاملے پر منوج سنہا مرکز سے رجوع کریں گے

وہین اس معاملے میں انہوں نے انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ اس حوالہ سے محکمہ جنگلات کے ایک اعلیٰ افسر نے فون پر بتایا کہ انہیں اس بستی میں فوج کی رہائش کے لئے نشاندہی کرنے کے احکامات صادر ہوئے ہیں، تاہم مقامی باشندوں کو رعایت دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details