ضلع ہیڈکوارٹر شوپیان سے محض تین کلومیٹر کی دوری پر واقع آرشی پورہ علاقے کی بستی کو گزشتہ 8 روز سے بجلی سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ ہر مہینے بجلی کے ِبل لوگوں کے گھروں تک پہنچ جاتے ہیں، ان علاقوں تک بجلی پہنچانے کے لئے سبز درختوں پرتاریں لٹکائی گئی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے 'عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے کروڑوں روپے کے بجٹ کو منظوری دی جاتی ہے۔ جس سے عوام کو یقین ہوجاتا ہے کہ اُن کا مستقبل روشن ہونے جارہا ہے No Electricity Poles۔لیکن عوام تک یہ تمام سہولیات کیوں نہیں پہنچ پاتی ہیں ،ہر بار یہ بات ایک سوال بن کر رہ جاتا ہے۔جہاں ایک طرف دنیا کے دوسرے ممالک چاند و سورج پر اپنی پکڑ بنا رہے ہیں وہیں ہمارے ملک میں لوگ بجلی,پانی جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہیں Lack of basic facilities ۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی بات کی جائے تو آبی وسائل کی فراوانی ہونے کی وجہ سے یہاں کثیر مقدار میں بجلی پیدا کی جاتی ہے۔لیکن اس کے باوجود یہاں کے اکثر علاقوں میں بجلی نایاب رہتی ہے اور لوگوں کو تاریکی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہےShortage of Electricity۔
مقامی لگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'اگر تھوڑی سی بھی ہوا چلے تو درختوں اور بوسیدہ لکڑی کے کھمبوں کے ساتھ ترسیلی تاریں بوسیدہ کھمبوں کے سمیت زمین پر گر سکتی ہیں اور عوام کیلئے وبال جان بن جائیگی۔ بجلی کی تاریں اتنی نیچے ہیں کہ عام انسان کو سر جھکا کے چلنا پڑتا ہے اور یہ تاریں کسی بھی انسان کے سر کو چھو کر اسے جاں بحق کرسکتی ہے۔'