بھیم گڑھ قلعہ جو عام طور پر ریاسی قلعہ کے نام سے جان جاتا ہے۔ یہ قلعہ شہر جموں سے تقریبا 64 کلومیٹر دور شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہ ایک پہاڑ پر ہے جو تقریاً ڈیڑھ سو ميٹر بلند ہے۔
ابتدا میں یہ مٹی سے تعمیر کیا گیا تھا، بعد میں اسے پتھر سے تعمیر کیا گیا۔ قلعہ کی تزئین و آرائش کا اغاز جموں و کشمیر کے گلاب سنگ نے سنہ 1817 میں کیا تھا اور یہ کام 1841 تک جاری رہا۔
قلعہ کا مرکزی اندراج گیٹ بلوا پتھروں سے بنایا گیا ہے، جس میں راجستھانی نقش و نگار نمایاں ہیں۔ قلعہ میں ایک مندر، ایک تالاب اور مختلف سائز کے کمرے ہیں جن میں سے ایک خزانے کا کمرہ بھی ہے۔
مہاراجہ گلاب سنگھ کی موت کے بعد ان کے وارث مہاراجہ رنبیر سنگھ اور مہاراجہ پرتاب سنگ نے بھیم گڑھ قلعہ کو خزانے اور اسلہ خانے کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس کے بعد خزانے کو جموں منتقل کر دیا گیا۔ بھیم گڑھ قلعہ کو 1989 میں ریاستی حکومت کے حکم پر جموں و کشمیر آثار قدیمہ کے حوالے کیا گیا تھا۔
سنہ 1990 میں اس قلعہ کی ویشنو دیوی آستھا بورڈ نے تزئین و آرائش کی تھی۔ اس کے بعد قلعہ کو عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ اگرچہ یہ قلعہ زلزلے اور عدم توجہی کی وجہ سے تباہ ہو گیا ہے، لیکن یہ شہر میں ایک اہم مقام کی حیثیت سے کھڑا ہے جو تاریخ کے احوال اور جموں کی لیڈرشپ کی کہانی پیش کر رہا ہے۔