رامبن:جموں وکشمیر کے ضلع رامبن میں جمعرات کی شب زیر تعمیر فور لائن پروجیکٹ رامبن کے نزدیک خونی نالہ کے قریب زیر تعمیر سرنگ T3 منہدم ہونے کے بعد لاپتہ ہونے والے افراد میں سے آج دوسرے روز لاشوں کے ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ لاپتہ ہونے والے دس افراد میں سے نو مزدوروں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ انتظامیہ نے ریسکیو آپریشن مہم آج صبح دوبارہ شروع کر دی تھی، حکام کی جانب سے ریسکیو آپریشن مہم مسلسل جاری ہے۔ Rescue Operation Resumes۔
رامبن سرنگ حادثہ میں نو لاشیں برآمد، ریسکیو آپریشن جاری واضح رہے کہ گزشتہ روز مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور کی لاش برآمد کی گئی تھی اور تین دیگر کو بچا لیا گیا، جب کہ صبح میں مزید چار مزدوروں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ تازہ تفصیلات کے مطابق ٹنل سے آج اٹھ لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ لاشوں کی شناخت دیپک رائے ولد کیسری پرساد، پرمل رائے ولد گونا جنتا رائے، سدھیر رائے ولد مانک رائے، جادھو رائے ولد دانش رائے گوتم رائے ولد بھانودیب رائے ساکنان مغربی بنگال۔ وہیں محمد عشرت ولد محمد شفیع ساکن پنتھیال ضلع رامبن کی لاش بھی برآمد ہوئی ہے۔حکام کی جانب سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ریسکیو آپریشن میں ایک اور مزدور کی لاش بر آمد گزشتہ روز ٹنل میں پھنسے مزدوروں کے زندہ بچ جانے کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں کیونکہ مزدور پچھلے بیالیس سے زیادہ گھنٹوں سے ٹنل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سرینگر جموں شاہراہ پر خونی نالہ کے نزدیک زیر تعمیر چار لین والی ٹنل کا ایک حصہ درمیانی شب کو گر آیا جس کی وجہ سے وہاں پر کام میں مصروف 13 مزدور پھنس گئے تھے۔
قبل ازیں ڈی سی رامبن مسرت الاسلام نے ایک ٹویٹ میں کہا، "نو لاپتہ افراد جن کے بارے میں خیال ہے کہ خونی نالہ ایڈٹ ٹنل سائٹ پر ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں، ان کے لیے ریسکیو آپریشن ہفتہ کے صبح 5.30 بجے دوبارہ شروع ہوا ہے اور لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے اس مہم میں این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، کیو آر ٹی اور فوج کو سرنگ کے گرنے کے مقام پر تلاش اور بچاؤ آپریشن کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ T3 Tunnel Collapsed
مسرت الاسلام ، ڈپٹی کمشنر ، رامبن گزشتہ روز جائے حادثہ پر لینڈ سلائڈنگ اور بارش نے بچاؤ مہم کارروائیوں میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ واضح رہے کہ جمعرات کی رات تقریباً 10.15 بجے، رامبن میں خونی نالہ کے قریب ہائی وے پر T3 کی آڈٹ ٹنل گر گئی، جس سے وہاں کام کرنے والے سرلا کمپنی کے 10 مزدور پھنس گئے۔ جب کہ 3 زخمی ہوگئے تھے۔
دریں اثنا، جموں سرینگر قومی شاہراہ پر آج ٹریفک جاری ہے تاہم رام بن اور بانہال کے درمیان بدترین جام ہے جس کی وجہ سے کئی گھنٹوں سے مسافرین پریشان ہیں۔ لیڈروں نے اس دردناک حادثہ کی جوڈیشل انکوائری کرنے اور تعمیرات کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اف انڈیا نے ناتجربہ کار کمپنیوں کو کام دیا ہے جس کی وجہ سے حادثے پیش آتے ہیں۔
ٹنل میں پھنسے مزدوروں کی فہرست حکام نے جاری کی ہے۔ جس میں جادو رائے ولد ڈنیش رائے ساکن جلپائی گوڑی مغربی بنگال, گوتم رائے ولد بھانودیب رائے ساکن جلپائی گوڑی، مغربی بنگال، سدھیر رائے ولد مانک چندر رائے ساکن ساکن جلپائی گوڑی، مغربی بنگال، دیپک رائے ولد کیسر پرساد رائے ساکن ساکن جلپائی گوڑی، مغربی بنگال، پرمل رائے والد گونا کانتا رائے ساکن جلپائی گوڑی، مغربی بنگال، شیوا چوہان ساکن آسام، نوراج چودھری ساکن نیپال، خوشی رام چودھری، محمد مظفر ولد غلام عباس ساکن رامبن، محمد عشرت ولد محمد شفیع ساکن ڈوڈہ شامل ہیں۔