مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع رامبن سب ڈویژن رامسو میں ایس ڈی ایم و تحصیلدار دفتر کی دیوار کے عقب میں مفاد پسند عناصر کی جانب سے سرکاری زمین پر ناجائز تجاوزات کو لیکر مقامی لوگوں نے انتظامیہ کی خاموشی پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔
خیال رہے جموں سرینگر قومی شاہراہ کی کشادگی کیلئے سب ڈویژن رامسو ہیڈکوارٹر کے بازار کی زیادہ تر دکانیں و مکان شاہراہ کی زد میں آنے سے نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا نے محکمہ مال سے زمین کی حصولیابی حاصل کی جس میں دو ہزار اٹھارہ میں دکانداروں اور مکان مالکان کو معاوضہ مختص کیا گیا۔ چند افراد نے ریٹ میں کمی کی وجہ سے کورٹ کا بھی رخ کیا ہوا ہے اور معاوضہ لینے سے انکار کیا۔ تاہم گزشتہ مہینوں سے سی پی پی ایل کی جانب سے انتظامیہ سے زمین خالی کرانے کی مانگ کے بعد انتظامیہ متحرک ہوئی اور رامسو بازار سے زیادہ تر حصہ خالی کرا کے ٹھیکیداروں کو کام کرنے کی اجازت دی۔
اس سے پہلے چند مفاد پسند عناصر جنہوں نے پہلے دکانوں کا مکمل معاوضہ حاصل بھی کیا ہے، کورونا لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رات کی تاریکی میں ناجائز تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سرکاری زمین میں مکمل دکانیں تعمیر کرنے میں کامیاب ہوگئے اور وہ بھی انتظامیہ کی ناک کے نیچے عوام نے کئی بار متعلقہ افسران کی نوٹس میں مسئلہ لایا۔ تاہم افسران کی نظرِ خاص کی وجہ سے کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ اب بازار کی مکمل دکانیں ختم ہونے کے بعد جہاں ایک جانب نوجوانوں کا روزگار خطرے میں ہے وہیں انتظامیہ کی جانب سے انہیں متبادل تجارتی مراکز کی فراہمی کے بارے میں کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہے۔