جموں و کشمیر کے قبائلی طبقہ سے تعلق رکھنے والے بکروال کو وادی کشمیر کی جانب نقل مکانی کے دوران سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔قبائل طبقہ سے وابستہ افراد ہمسایہ ریاست پنجاب سے ہر سال گرمیوں میں نقل مکانی کرکے مال مویشی سمیت وادی کشمیر کا رخ کرتے ہیں۔
'سینکڑوں میل کی مسافت، آرام کیلئے جگہ نہیں' لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تقریباً پندرہ دنوں سے سانبہ، کھٹوعہ سے مسلسل پیدل سفر کرکے ضلع رامبن میں داخل ہو کر میتراہ کے مقام پر رات کو قیام کرتے ہیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے یہاں ان کے لئے رات کو ٹھہرنے کے لیے کوئی معقول انتظام نہیں ہے۔ بارش میں کھلے آسمان تلے چھوٹے بچے اور مال مویشی سخت ترین سردی کا سامنا کرنے کی وجہ سے بیمار ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرکار کی جانب سے ان کے لئے شیڈ بھی تعمیر نہیں کئے گئے ہیں اور نہ ہی انیمل ہسبنڈری کی جانب سے مویشیوں کے لیے ادوایات کی سہولیات بہم رکھی گی ہے۔ انہوں نے کہا انتظامیہ کی جانب سے ہر سال مال مویشییوں کے لیے میڈیکل کیمپ ہوتے تھے تاہم اس سال چہنی، پٹنی ٹاپ، سناسر، چندرکورٹ میں کوئی بھی کیمپ قائم نہیں کیا گیا تھا۔
قبائل طبقہ سے وابستہ افراد نے کہا کہ آنے والے دنوں میں گرمی بڑھنے کی وجہ سے انکے مال مویشیوں کے ہلاک ہونے کا خطرہ لاحق ہے جو اس طبقہ کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہے۔
انہوں نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے ہر سال کی طرز پر اس برس بھی بنیادی سہولیات بہم رکھنے کی اپیل کی ہے۔