اردو

urdu

ETV Bharat / state

'ایک ایسا اسکول جہاں نہ باتھ روم ہے، نہ گراؤنڈ اور نہ ہی بجلی' - محمکہ تعلیم

محمکہ تعلیم کے اعلی افسران کا دعوی کہ انہوں نے تعلیمی نظام کو فروغ دینے کے لیے کوئی کسر باقی نہیں رکھی اور اس پر خطیر رقم بھی صرف ہوئی لیکن زمینی سطح پر حقیقت محکمے کو منہ چڑھا رہی ہے اور ان کے دعوے کی قلعی کھول رہی ہے۔ پیش ہے خصوصی رپورٹ---

'یہ ایک اسکول ہے جہاں نہ باتھ روم، کھیلنے کے لیے گراونڈ اور نہ بجلی ہے'

By

Published : Jul 2, 2019, 9:22 PM IST


اگرچہ محکمے کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ صرف شہری علاقوں میں بلکہ پہاڑی علاقوں میں بھی اس نظام کو سُدھار نے میں کافی حد تک کوششیں کی لیکن اگر آج کے اس جدید دور میں اسکولوں کی حالت پر نظر ڈالی جائے تو سب نا مکمل اور دکھاوا لگتا ہے۔

اسی طرح کا حال ضلع صدر مقام رام بن سے 60 کلومیٹر دور گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول سلبلہ گول کا ہے جہاں آج بھی ایک ہی کمرے میں تین کلاسز کو بیک وقت تعلیم دی جاتی ہے۔

'یہ ایک اسکول ہے جہاں نہ باتھ روم، کھیلنے کے لیے گراونڈ اور نہ بجلی ہے'

دراصل گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول میں صرف 4 کمرے ہیں جن میں 109 بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔کمروں کی اتنی خستہ حالت ہے کہ پڑھائی کرنا تو دور کی بات ہے بلکہ اندر بیٹھنا بھی دشوار ہو گیا ہے۔

گول کا یہ سرکاری گرلز ہائی اسکول صدر مقام گول سے صرف 4 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ برفانی علاقہ ہے۔ تعلیمی لحاظ سے یہ علاقہ آج بھی پسماندہ ہے۔

اسکول کی عمارت بھی نہایت خستہ ہے۔ قریب 82 لاکھ روپےکی لاگت سے بلڈنگ تعمیر کی گئی لیکن نہ راستوں کی سہولت فراہم کی گئی اور نہ ہی طلباء کے بیت الخلا بنایا گیا۔ بچوں کے لیے کھیل کا میدان بھی دستیاب نہیں ہے۔


نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے جب اسکول میں زیرتعلیم بچوں سے بات چیت کی تو انہوں نے کہا کہ ہمیں پڑھائی کرنے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بچوں نے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارے اسکول میں آج بھی کئی اساتذہ کی قلت ہے جس کی وجہ سے ہمیں اور بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مقامی لوگوں نے کئی بار انتظامیہ کو مطلع کیا کہ اسکول کی عمارت غلط جگہ تعمیر کی گئی جس کی وجہ سے طلباء کو آنے جانے میں تکالیف اسکول کیا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول سلبلہ گول کے انچارج ہیڈماسٹر کا کہنا ہے کہ ہمیں بچوں کو پڑھانے میں تکالیف پیش آتی ہے۔ نئی بلڈنگ پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ نئی عمارت میں نہ تو باتھ روم ہے اور نہ ہی راستہ نہہ بجلی ہے اور نہ کھیلنے کے لیے گراونڈ ہے۔

اس دوران نمائندے نے زون کے تعلیمی افسر سے بات کرنی چاہی لیکن وہ ڈیوٹی سے غیر حاضر رہے۔ لیکن سب ڈیویژن مجسٹریٹ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار متعلقہ محکمہ اور ضلع ترقیاتی کمشنر رامبن کو بھی کہا جس پر کاراوائی جاری ہے اور جلد ہی بلڈ نگ اسکولی بچوں کے نام وقف کی جائے گی۔

ایسے میں مانا جارہا ہے کہ محکمہ تعمیرات عامہ کی من مانی کی وجہ سے 82 لاکھ روپے کی لاگت سے بنائی گئی بلڈنگ کسی کام کی نہیں ہے اور اسکول میں بچوں کی حالت کہ ذمہ دار محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران اور تعلیمی افسران ہے۔

مقامی لوگوں نے گُذارش کی ہے کہ جلد کوئی حل نکالا جائے تاکہ اسکولی بچوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details