راجوری: ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جموں رینج مکیش سنگھ نے بتایا کہ راجوری کے جنگلی علاقے میں آپریشن جاری ہے اور اب تک ایک عسکریت پسند کو ہلاک کیا گیا، جبکہ دوسرے کی تلاش ہنوز جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر پنچال میں دو سے تین گروپ سرگرم ہیں جن کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا ہے۔جی او سی نے اس موقع پر کہا کہ مقامی لوگوں کے تعاون سے ہی سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے منصوبوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔ان باتوں کا اظہار پولیس اور فوج کے سینیئر آفیسران نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
اے ڈی جی پی جموں نے کہا کہ ہفتے کے روز پولیس کو اطلاع موصول ہوئی کہ راجوری کے کھواس علاقے میں عسکریت پسند چھپے بیٹھے ہیں۔پولیس اور فوج نے جوں ہی علاقے کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا تو اسی اثنا میں وہاں پر موجود عسکریت پسندوں نے فائرنگ شروع کی ۔
ان کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ایک عدم شناخت عسکریت پسند مارا گیا ہے۔مہلوک عسکریت پسند کے قبضے سے پاکستانی اشیاء برآمد ہوئی ہے جس سے یہ باور ہوتا ہے کہ عسکریت پسند پاکستان کا رہنے والا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگلی علاقے میں ایک اور عسکریت پسند چھپا بیٹھا ہے جس کی بڑے پیمانے پر تلاش جاری ہے اور اس سے بھی بہت جلد مار گرایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ابھی تک تصادم کی جگہ اے کے رائفل، دو پستول ، میگزین اور بڑی مقدار میں گولہ بارود اور کھانے پینے کی اشیاء برآمد کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ عسکریت پسند کے خلاف سکیورٹی ایجنسیاں بہتر ڈھنگ سے کام کر رہی ہیں۔دراندازی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے عسکریت پسند کو اس طرف بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے،تاہم سکیورٹی ایجنسیاں بھی ملک دشمن عناصر کے منصوبوں کو مسلسل ناکام بنا رہی ہیں۔
پیر پنچال میں سرگرم عسکریت پسند کی تعداد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مکیش سنگھ نے بتایا کہ دو سے تین گروپ ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خط پیر پنچال میں بالائی ورکروں کے خلاف پولیس نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جس کے مثبت نتائج سامنے اؑہے ہیں۔