صفائی کرمچاری نے کیوں کی خودکشی کی کوشش راجوری (جموں و کشمیر) :سرحدی ضلع راجوری کے سب ڈویزن تھنہ منڈی میں سرکاری ہسپتال بحیثیت صفائی کرمچاری اپنی خدمات انجام دے رہے ایک سرکاری ملازم نے خودکشی کی کوشش کی۔ مقامی تحصیلدار کی مداخلت کے بعد صفائی کرمچاری نے خودکشی کا پلان ’’موخر‘‘ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بقایہ رقم یکمشت ادا نہ کی گئی تو وہ ’’مستقبل میں اس سے بھی زیادہ خطرناک اقدام‘‘ اٹھائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق ضلع کے تھنہ منڈی علاقے میں قائم ایک سرکاری اسپتال کے باہر اُس وقت سنسنی پھیل گئی جب الال علاقے کے ایک رہائشی - عبد الغنی ولد راج محمد کو محکمہ صحت میں بطور صفائی کرمچاری اپنی خدمات انجام دے رہا ہے - نے اسپتال کے نزدیک درخت پر چڑھ کر خود کشی کی دھمکی دی۔ درخت کے آس پاس بھیڑ جمع ہوئی اور واقعے کی اطلاع اعلیٰ حکام کو دی گئی۔ تحصیل انتظامیہ کے افسران موقع پر پہنچے اور، رپورٹس کے مطابق، انہوں نے عبدالغنی کے مطالبات کو حل کرنے کا وعدہ کرکے اسے درخت سے نیچے آنے اور خودکشی انجام نہ دینے کے لئے قائل کر دیا۔
عبدالغنی نے میڈیا نمائدوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ محکمہ صحت نے انہیں خودکشی کے لیے مجبور کر دیا۔ انہوں نے کہا: ’’سی ایم او راجوری، بی ایم او سمیت دیگر افسران خاص کر جن اشودھی یوجنا اسکیم کے نوڈل آفیسر کے کہنے پر ستمیر 2021 میں جن اشودھی یوجنا (Jan Aushadhi Yojna) اسکیم کے تحت تھنہ منڈی ہسپتال میں ایک دکان کا کام کروایا گیا جس پر کل لاگ تقریباً 45731 آئی تھی۔‘‘ عبدالغنی کے مطابق انہوں نے یہ کام قرضہ لیکر کیا تاہم آج تک انہیں رقم نہیں دی گئی اور قرض دینے والے افراد ان سے رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن سے انہوں نے قرضہ لیا ہے اب وہ ان کے اہل خانہ کو بھی تنگ کر رہے ہیں، ان پر فقرے کس رہے ہیں۔ عبد الغنی کا کہنا ہے کہ ان کا اور ان کے اہل خانہ کا گھر سے باہر نکلنا مشکل ہو رہا ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے وہ اعلیٰ حکام سے رقم واگزار کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جسے، عبد الغنی کے مطابق، جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
عبد الغنی کا کہنا ہے کہ وہ تحصیلدار کی یقین دہانی پر درخت سے نیچے اتر آئے تاہم اگر یکمشت ان کی بقایہ رقم واگزار نہیں کی گئی تو وہ مستقبل میں اس سے بھی خطرناک اقدام اٹھائیں گے۔