نئی دہلی:جموں و کشمیر کے پونچھ اور راجوری اضلاع میں پچھلے چند مہینوں کے دوران عسکریت پسندانہ حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان، آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے جمعرات کو کہا کہ راجوری اور پونچھ اضلاع میں حالات کافی خراب ہیں اور تشویش کی بات ہے اور فوج اس سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات کر رہی ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ شمال میں چین کے ساتھ سرحد پر صورتحال مستحکم لیکن حساس ہے۔
جنرل پانڈے نے جمعرات کو یہاں آرمی ڈے سے پہلے سالانہ پریس کانفرنس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے پانچ چھ مہینوں میں 'دہشت گردی' کے واقعات تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017-18 تک اس خطے میں امن کی صورتحال تھی لیکن سرحد پار سے پراکسی وار کے تحت مختلف سرگرمیوں کو ہوا دی جارہی ہے اور پڑوسی ملک کی فوج اس خطے میں 'دہشت گردی' کو فروغ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جموں و کشمیر میں 70 سے زائد عسکریت پسند مارے گئے اور 27 فوجی ہلاک ہوئے جن میں سے 20 صرف راجوری اور پونچھ میں جاں بحق ہوئے۔ ان کا خیال تھا کہ ان علاقوں میں عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافے کی وجہ انٹیلی جنس کی کمی اور مقامی لوگوں کے ساتھ فوج کا نہ ہونا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں تعینات مختلف سکیورٹی اداروں کے ساتھ کوآرڈینیشن بھی بڑھایا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کی صورتحال برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دراندازی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں، لیکن فوج ان کا منہ توڑ جواب دیتی ہے اور انہیں ناکام بھی بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد پر بھی ڈرون سسٹم کے ذریعے اسمگلنگ کی کوششوں کو ناکام بنایا جا رہا ہے۔