راجوری میں منشیات فروشی کے ایک ریکٹ کا پردہ فاش راجوری (جموں و کشمیر) :سرحدی ضلع راجوری میں جموں و کشمیر پولیس نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو منشیات فروشوں کو گرفتار کرکے بین ریاستی منشیات فروشی کے ایک ریکٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ راجوری پولیس کا کہنا ہے کہ تقریباً 22 کلو گرام وزنی ہیروئن بر آمد کرکے دو افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری ضلع راجوری کے سندر بنی علاقے میں انجام دی گئی اور اس کیس کے سلسلے میں مزید تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔
راجوری کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، امرت پال سنگھ، نے منشیات فروشوں کے بارے میں پریس کانفرنس کے دوران تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا: ’’پولیس کو خصوصی اور باوثوق ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی کہ بدھ کی شام دو مشتبہ منشیات فروش منشیات کو راجوری سے جموں پہنچانے کی تاک میں ہے۔‘‘ ایس ایس پی نے کہا کہ اطلاع ملتے ہی فوری طور کارروائی انجام دی گئی اور ضلع بھر میں پولیس ٹیموں کو الرٹ پر رکھا گیا اور ان منشیات سمگلروں کو روکنے کے لیے موجودہ ناکے مزید مضبوط کیے گئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بدھ کی رات تقریباً 9:30 بجے ایک گاڑی زیر رجسٹریشن نمبر JK01AB 5470 کو جموں - راجوری - پونچھ قومی شاہراہ پر آئی ٹی آئی سندر بنی کے قریب پولیس ناکے پر روکا گیا، اور اس کی تلاشی لی گئی۔
پریس کانفرنس کے دوران ایس ایس پی نے مزید کہا کہ کار میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو افراد سوار تھے اور تلاشی کے دوران بھاری مقدار میں ہیروئن جیسی 22 کلو گرام وزنی منشیات برآمد ہوئی۔ راجوری پولیس نے موقع پر ہی منشیات اور گاڑی کو ضبط کرکے گاڑی میں سوار دونوں افراد کو حراست میں لے لیا۔ راجوری پولیس نے حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت اونکار سنگھ ولد کرم سنگھ ساکنہ گاؤں تلمنڈی بارتھ، ضلع گورداسپور پنجاب اور شمشیر سنگھ ولد نرمل سنگھ ساکنہ بارتھمل، تحصیل گرداسپور پنجاب کے طور پر کی ہے۔
مزید پڑھیں:Drug Peddler Arrested in Uri: بارہمولہ میں منشیات فروش گرفتار، چرس برآمد
راجوری کے ایس ایس پی امرت پال سنگھ نے مزید بتایا کہ دونوں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر 42/2023 U/Ss 8/21/22/25/27A/29/60 NDPS ایکٹ کے تحت پولیس اسٹیشن سندربنی میں درج کر لی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ’’معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے اور کیس میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔‘‘ انہوں نے اس کارروائی کو انسداد منشیات کے حوالہ سے پولیس کی ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’منشیات کی اس برآمدگی کے مختلف پہلوؤں بشمول دہشت گردی کے زاویے کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔‘‘