پونچھ راجوری حملہ مکمل تفصیل جموں: ضلع راجوری کے تھنہ منڈی بفلیاز علاقہ میں جمعہ کے روز نامعلوم عسکریت پسندوں نے دو فوجی گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا جس میں 5 فوجی جوان ہلاک جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ حملہ آوروں نے ہلاک شدہ فوجیوں کے ہتھیار بھی چھین لئے اور مقامی جنگل میں غائب ہوگئے۔
فوج نے عسکریت پسندوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے وسیع علاقہ کو محاصرے میں لیا اور گھر گھر تلاشی آپریشن شروع کیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق فوج نے اس حملے کے بعد کئی شہریوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا اور اس دوران مبینہ حراست میں تین مقامی نوجوانوں کی موت واقع ہوئی جبکہ ایک شخص ہسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں ہے۔
اس حملے کے بعد فوج نے اپنے بیان میں کیا کہ بفیلاز علاقہ میں انکاؤنٹر سائٹ پر تین مقامی لوگوں کی لاشیں ملی ہیں۔وہیں سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس اور فیس بک پر ہلاکتوں سے متعلق ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں صاف طور پر یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ وردی پوش افراد کچھ لوگوں کے ہاتھ پیر باندھ کر ان کو جسمانی تشدد کا شکار بنا رہے ہیں۔
مبینہ طور حراست میں ہلاک ہونے والے تین عام شہریوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ''فورسز نے مقامی لوگوں کو گرفتار کرکے جسمانی تشدد کا نشانہ بناکر ہلاک کردیا ہے۔"
ان ہلاکتوں کے خلاف کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے احتجاج کیا ۔ سیاسی جماعتوں نے فوج پر ہوئے حملے کی مزمت کی اور اسکے جواب میں ہوئی عام شہریوں کی ہلاکت پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی ، اپنی پارٹی سمیت راجوری کے سابق ممبر اسمبلی نے شہریوں کی مبینہ ہلاکت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ حکام نے معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ہلاک شدہ شہریوں کے لواحقین کے حق میں ایکس گریشیا ریلیف دینے کا اعلان کیا۔
پونچھ میں ہوئی ہلاکتوں کے بعد علاقے راجوری اور پونچھ کے متعدد علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز بند کردی گئی ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ سال 2023 کے اختتام پر ہوئے اس بڑے پُرتشدد واقعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات کافی سنگین ہیں اور زمینی صورتحال اور سرکاری دعوؤں کے درمیان کافی فرق ہے۔
مزید پڑھیں: