جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے ڈانگری گاؤں میں نامعلوم بندوق برداروں نے فائرنگ میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس واقعے کی ہر کوئی مذمت کر رہا ہے۔ جہاں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس حملے کی مذمت کی اور ایل جی آفس کی جانب سے کیے گئے ٹویٹ میں لکھا گیا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کو دس دس لاکھ روپے اور ایک سرکاری نوکری دینے کی بات کی ہے جبکہ زخمیوں کو ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ حکام کو زخمیوں کا بہترین علاج کی بھی ہدایت دی ہے۔
وہیں ڈی ڈی سی ممبر ڈاڈسرہ ترال اور بی جے پی رہنما اوتار سنگھ نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام لوگوں کو اس بزدلانہ واقعے کی مذمت کرنی چاہیے، کیونکہ معصوم اور نہتے لوگوں کی ہلاکت کسی بھی مذہب میں جائز نہیں ہے اور اس دکھ کی گھڑی میں پورا کشمیر غم سے ڈوبا ہوا ہے۔ اوتار سنگھ نے مزید کہا کہ اگرچہ سرکار بھی یہاں ملی ٹینسی کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاہم ہمسایہ ملک یعنی پاکستان کو یہاں کی ترقی برداشت نہیں ہو رہی ہے اور اس لیے وہ لگاتار یہ کوششیں کر رہا ہے کہ کسی طرح افرا تفری کا ماحول پیدا کیا جائے تاکہ ان کے عزائم کی پزیرائی حاصل ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: